افغانستان میں ایک اور حملہ، اس بار نشانہ امدادی ادارہ
24 جنوری 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چوبیس جنوری بروز بدھ بتایا کہ جلال آباد میں بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے سیو دا چلڈرن پر ہوئے ایک حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں کم ازکم دو افراد ہلاک جبکہ بیس زخمی ہوئے ہیں۔ انتہا پسند گروہ داعش نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ننگر ہار صوبے کے گورنر کے ترجمان آیت اللہ خوگیانی نے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ جلال آباد میں ہوئے اس حملے کے نتیجے میں کم از کم دو افراد مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، جو پولیس کی وردی میں ملبوس تھے۔
پاکستان: امریکی ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر ہلاک
حملہ آوروں کو ممکنہ طور پر اندرونی مدد حاصل تھی، افغان حکام
کابل کے لگژری ہوٹل پر حملے کی ذمه داری طالبان نے قبول کرلی
آیت اللہ نے بتایا کہ اس برطانوی امدادی ادارے پر ہوئے حملے میں جنگجوؤں نے راکٹ گرینیڈ استعمال کیے اور فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کارروائی صبح نو بجکر دس منٹ پر شروع ہوئی، جب تمام ملازمین دفتر پہنچ چکے تھے، ’’
جنگجوؤں کا ایک گروہ اس دفتر میں داخل ہو گیا۔ اس کارروائی میں گیارہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کی اطلاع ملتے ہی اضافی نفری وقوعے کی طرف روانہ کر دی گئی تھی۔ جلال آباد شہر صوبہ ننگر ہار کا دارالحکومت ہے، جہاں حالیہ عرصے کے دوران انتہا پسند گروہ داعش اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
اس امدادی ادارے کے ایک ملازم محمد امین نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اچانک ایک گونج دار دھماکا ہوا۔ میں نے دیکھا کہ ایک مسلح شخص دفتر میں داخل ہو چکا تھا۔ میں نے کھڑی سے چھلانگ لگا دی۔‘‘
محمد امین کو اس وقت ایک مقامی ہسپتال میں طبی مدد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ایک اور عینی شاہد نے بتایا، ’’یہ ایک بھرپور حملہ تھا، میں نے دفتر کے اندر بھی فائرنگ کی آوازیں سنیں۔‘‘
افغانستان کے اہم شہر جلال آباد میں بدھ کے دن یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب گزشتہ ہفتے کی رات ہی کچھ جنگجوؤں نے کابل میں واقع ایک لگژری ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں بائیس افراد لقمہ اجل بنے تھے، جن میں زیادہ تر غیر ملکی تھے۔ یہ کارروائی بارہ گھنٹے تک چلی تھی۔ اس خونریز کارروائی کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔
تاہم جلال آباد میں ہوئے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول نہیں کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ سیو دا چلڈرن کے دفتر میں ہوئے حملے میں ان کی تحریک کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
افغانستان میں گزشتہ کچھ سالوں سے طالبان باغیوں کے حملوں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ اسی مقصد کی خاطر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وسطی ایشیائی ملک میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری بھی دی ہے۔ تاہم افغان جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ جب تک غیر ملکی افواج ان کے وطن سے مکمل انخلا نہیں کرتیں، اس طرح کے حملے جاری رہیں گے۔