1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، کم از کم چار ارکان ہلاک

15 جون 2021

مشرقی افغانستان میں پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے والی ٹیم پر مسلح افراد نے حملہ کر کے کم از کم چار ارکان کو ہلاک کر دیا۔ جلال آباد میں منگل کو کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری فوری طور سے کسی نے قبول نہیں کی۔

https://p.dw.com/p/3uvrs
Afghanistan Jalalabad | Anschlag auf Impfkampagne gegen Polio
تصویر: Shafiullah Kakar/AP Photo/picture alliance

 

افغانستان کے مشرقی حصے میں انسداد پولیو کے لیے جاری ویکسینیشن مہم کے معاون کار ڈاکٹر جان محمد کے مطابق اس حملے میں پولیو ٹیم کے چار اراکین ہلاک اور کم از کم تین دیگر زخمی ہو گئے۔

گزشتہ برس افریقی ملک نائجیریا کو بھی جسے پولیو سے پاک قرار دے دیا گیا تھا جس کے بعد جنوبی ایشیا کی دو پڑوسی ریاستیں افغانستان اور پاکستان دنیا کے صرف دو ایسے ممالک ہیں، جہاں اب بھی پولیو کا مرض پایا جاتا ہے۔ رواں سال مارچ میں دہشت گرد گروپ 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے کہا تھا کہ اس نے افغان صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں پولیو ٹیم کی رکن تین خواتین کو گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا تھا۔ داعش سے وابستہ عسکریت پسند گروپوں کا گڑھ مشرقی افغانستان ہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان اور حکومتی دستوں کے مابین حالیہ جھڑپوں اور طالبان کے خلاف حکومت کی حالیہ کارروائیوں کے بعد سے ایسے عسکریت پسند گروپوں کی تعداد افغانسان میں کم ہوتی جا رہی ہے۔ آئی ایس کے عسکریت پسندوں نے حالیہ دنوں میں شیعہ مسلم برادری پر حملوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

افغانستان کا اُجڑا شہر لشکر گاہ بے گھر افراد کا سہارا، ماہرین آثار قدیمہ کو تشویش

 

Afghanistan Jalalabad | Polio Impfkampagne
افغانستان میں گھر گھر جا کر پولیو کے خلاف قطرے پلانے کی مہم میں شامل خواتین۔تصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

 

داعش نے حالیہ دنوں میں متعدد ٹارگٹ کلنگز کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ ان دہشت گردوں کا ہدف خاص طور پر افغانستان کی سول سوسائٹی، صحافی برادری اور قانونی شعبے سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد ہوتے ہیں۔

گزشتہ چند مہینوں کے دوران کابل حکومت نے اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کی مدد سے پولیو کے خلاف جاری مہم کے تحت 9.6 ملین بچوں کو پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلانے کا بندوبست کیا۔ گزشتہ برس افغانستان میں پولیو کے 54 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

'طالبان خواتین کے حقوق پامال کر سکتے ہیں'، امریکی رپورٹ

افغانستان ایک بار پھر عدم استحکام، انتشار اور تشدد کی آگ کی لپیٹ میں نظر آ رہا ہے، وہ بھی ایک ایسے نازک وقت پر جب امریکا اور دیگر مغربی افواج ہندو کش کی اس ریاست سے اپنے فوجیوں کے انخلا کے عمل کو تکمیلی مراحل تک پہنچانے میں مصروف ہیں۔ منصوبے کے مطابق دو ہزار پانچ سو سے لے کر تین ہزار پانچ سو تک امریکی اور سات ہزار نیٹو فوجیوں کا انخلا گیارہ ستمبر سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔ عملی طور پر مگر لگتا یہ ہے کہ افغانستان سے یہ غیر ملکی فوجی انخلا جولائی کے وسط تک ہی مکمل ہو جائے گا۔

اسلامی دنیا میں پولیو مہم کی طرف رویے میں تبدیلی کی نشاندہی: ڈینس کنگ

 

Afghanistan drei weibliche Journalistinnen bei Jalalabad ermordet
جلال آباد میں کچھ عرصے سے صحافیوں پر حملے اور خواتین صحافیوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔تصویر: Sadaqat Ghorzang/AP Photo/picture alliance SS

پولیو ویکسینیشن کی مہم میں شامل ٹیموں پر حملے افغانستان میں کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ پولیو ٹیموں کے اراکین کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانا پڑوسی ملک پاکستان میں بھی عام ہے، جہاں پاکستانی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپ انسداد پولیو کی مہم میں شامل افراد اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی سٹاف پر مسلسل حملے کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں پولیو ویکسینیشن کے مراکز اور ہیلتھ ورکرز کو بھی ایسے حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ شدت پسند عناصر کی طرف سے ان حملوں کا جواز ہمیشہ یہ پیش کیا جاتا ہے کہ انسداد پولیو کی مہم مبینہ طور پر 'دراصل ایک مغربی سازش کا حصہ‘ ہے، جس کا مقصد 'آئندہ نسلوں کو بانجھ بنانا اور شہریوں کی نجی معلومات جمع‘ کرنا ہے۔

ک م / م م )اے پی ای(