افغانستان میں 9 منتخب اراکین پارلیمان نااہل
21 اگست 2011انتخابی کمیشن کے سربراہ فضل احمد مناوی نے کہا، ’’اس معاملے کا جائزہ لینے کے بعد کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے متعلقہ صوبوں سے انتہائی کم ووٹ حاصل کرنے والے یہ اراکین اسمبلی وولیسی جرگہ کی نشست رکھنے کے اہل نہیں ہیں، لہٰذا انہیں اپنی نشستوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘‘
ستمبر 2010 ءکو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی اور تشدد کی شکایات کے بعد رواں سال جون میں صدر حامد کرزئی کے قائم کردہ ایک خصوصی ٹریبیونل نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کے بعد باسٹھ اراکین کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔ وولیسی جرگہ یا ایوان زیریں کی کل 249 نشستیں ہیں۔
افغانستان کی پارلیمان انتخابات کے نتائج میں پائے جانے والے تنازعات کے باعث مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
منگل کو منتخب اراکین اسمبلی سمیت لگ بھگ 3,000 افراد نے پارلیمان کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور صدر کرزئی اور خودمختار انتخابی کمیشن سے درخواست کی کہ انتخابات کے نتائج یا پارلیمان کی تشکیل کو تبدیل نہ کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو وہ مزید مظاہرے کریں گے۔
خودمختار انتخابی کمیشن ابتدا میں ٹریبیونل کے اس فیصلے کے خلاف تھا تاہم بعد میں اس نے اپنے موقف میں لچک پیدا کر لی اور کہا کہ وہ ٹریبیونل کے نتائج کا اپنی تحقیقات سے موازنہ کرے گا۔
کئی اراکین پارلیمان نے عدالت کے فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور اس معاملے میں اکثر افغان حکام اور بین الاقوامی مبصرین بھی ان کے ہم خیال ہیں۔ صوبہ ہرات میں حزب اختلاف کے ایک رکن پارلیمان احمد بہزاد نے کہا کہ خودمختار انتخابی کمیشن کا اعلان غیر قانونی ہے۔ اتوار کے فیصلے سے متاثر ہونے والے صوبہ بدخشاں کے قانون ساز عبدالولی نیازی نے کہا کہ انتخابی کمیشن نے ہر صوبے میں صرف ان لوگوں کو ہدف بنایا ہے جن کے صدر حامد کرزئی یا نائب صدور کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہےکہ عدالت کے قیام کا مقصد صدر کرزئی کے سیاسی ایجنڈے کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ 2010 ء کے انتخابات میں کامیابیاں حاصل کرنے والی حزب اختلاف کو خاموش کرنا تھا۔
دو ہزار نو میں دھاندلی کے الزامات کے شکار صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے صدر حامد کرزئی پر اکثر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ پارلیمان کو بے وقعت رکھنا چاہتے ہیں۔
افغانستان کے سیاسی بحران میں ایسے موقع پر اضافہ ہو رہا ہے، جب ملک میں تشدد کے واقعات انتہائی بلند سطح کو چھو رہے ہیں اور نیٹو کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد نے ملک کے بعض علاقوں میں سلامتی کی ذمہ داریاں افغان باشندوں کو سونپنے کا آغاز کر دیا ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ