1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کے لئے نئی حکمت عملی، مزید دستے درکار، جنرل مک کرسٹل

21 ستمبر 2009

افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جرنل اسٹینلے میک کرسٹل نے کہا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے افغانستان میں مزید غیر ملکی فوجی دستوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/JlSg
تصویر: AP

انہوں نے اپنی ایک رپورٹ میں واشنگٹن انتظامیہ کو ملک کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ ایک نئی حکمتِ عملی کے تحت لڑنا ہوگی، ورنہ اس جنگ میں غیر ملکی اتحادی افواج کی کامیابی کا امکان بہت کم رہ جائے گا۔ رپورٹ میں جرنل میک کرسٹل نے لکھا ہے کہ انہوں نے کہا کہ اگر مزید امریکی دستے نہیں بھجوائے گئے تو نیٹو افواج کو اس جنگ میں بری طرح ناکامی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

US Truppen im Irak
افغانستان میں امریکہ کے 67 ہزار دستے تعینات ہیںتصویر: AP

جرنل میک کرسٹل کی یہ رپورٹ 66 صفحات پر مبنی ہے اور اسے فی الوقت خفیہ رکھا گیا ہے۔ تاہم امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یہ رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی ہے، اگرچہ امریکی حکومت کی درخواست پر اس کے کچھ حصے حذف کر دئے گئے ہیں۔ کابل میں جنرل میک کرسٹل کے ترجمان نے اس رپورٹ کی صحت کی تصدیق بھی کر دی ہے۔

میک کرسٹل نے رپورٹ میں طالبان کے خلاف نئی اسٹریٹجی کے طور پر افغان عوﺍم کو عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں اپنے ساتھ ملانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: ’’ہمیں افغان شہریوں کو اپنے ساتھ ملانا ہوگا، کیونکہ ان کی تائید کے بغیر طالبان عسکریت پسندوں کو شکست نہیں دی جا سکتی۔‘‘ میک کرسٹل نے کہا کہ افغانستان کے بہت سے علاقے ابھی بھی پوری طرح سے طالبان عسکریت پسندوں کےکنٹرول میں ہیں۔

Logo CIA Central Intelligence Agency
تصویر: AP

امریکی جنرل نے اپنی رپورٹ میں افغان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ صدر کرزئی کی حکومت عوام کے اعتماد سے مکمل طور پر محروم ہوچکی ہے اور اعتماد کا یہی فقدان طالبان کے حق میں بہتر ثابت ہو رہا ہے۔

ایک عام تاثر یہ ہے کہ جنرل میک کرسٹل آئندہ ہفتوں میں صدر باراک اوباما سے افغانستان میں مزید تیس ہزار فوجی دستے بھیجنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ امریکی ٹیلی وژن چینل سی این این کے ایک سروے کے مطابق امریکہ کے تقریباً 58 فیصد عوام افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں جبکہ 39 فیصد کی رائے جنرل میک کرسٹل سے ملتی جلتی ہے۔

اسی دوران امریکی حساس ادارے سی آئی اے نے افغانستان میں اپنی نفری کو بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ لاس انجلس ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سی آئی اے طالبان کے خلاف جنگ میں اپنی انٹیلیجنس کو اور بھی معیاری بنانے کے لئے افغانستان میں قائم اپنے اسٹیشن میں نفری بڑھا رہی ہے۔

افغانستان میں ابھی تک سی آئی اے کے 700 کے قریب اہلکار کام کررہے ہیں، تاہم اب ان کے ساتھ مزید مخبروں، انجنٹوں اور فوجی اہلکار شام کئے جارہے ہیں۔ ان نئے اہلکاروں کو مختلف کام سونپے گئے ہیں، جن میں مطلوب طالبان اور القاعدہ کمانڈروں کے بارے میں معلومات اکھٹی کرنے کے ساتھ ساتھ، افغان حکومت میں مبینہ کرپشن سے متعلق بھی حقائق جمع کرنا شامل ہیں۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: امجد علی