افغان جنرل بیس کلو ہیروئن سمیت گرفتار
1 جولائی 2015دارالحکومت کابل سے بدھ یکم جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہندوکش کا یہ ملک دنیا بھر میں افیون پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جو ہیروئن کی تیاری کے لیے استعمال کی جاتی ہے لیکن وہاں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں انتہائی اعلیٰ شخصیات کی گرفتاریاں بہت ہی کم دیکھنے میں آتی ہیں۔
کابل میں وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے آج صحافیوں کو بتایا کہ افغان نیشنل آرمی کے اس گرفتار کیے گئے بریگیڈیئر جنرل کا نام عبدالسمع ہے اور وہ شمالی صوبے بلخ میں فوجی بھرتی کے ایک مرکز کا کمانڈر ہے۔ افغان نیشنل آرمی کے اس جنرل کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب پولیس نے ملٹری کے ایک ٹرک میں سفر کے دوران اس جنرل، اس کے فوجی محافظ اور ڈرائیور کو روکا تو اس ٹرک میں سے بیس کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی۔
یہ نہیں بتایا گیا کہ اس آرمی جنرل کو ملک کے کس حصے سے گرفتار کیا گیا۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا، ’’اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ ملکی فوج کے ایک یونٹ کے ریکروٹمنٹ سینٹر کے سربراہ کو ممنوعہ منشیات غیر قانونی طور پر اپنی گاڑی میں لے جانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘
دنیا بھر میں افیون کی سالانہ پیداوار کا 90 فیصد سے زائد حصہ افغانستان میں پوست کی کاشت کے نتیجے میں تیار کیا جاتا ہے۔ یہ ایسا وسیع تر کاروبار ہے، جس سے طالبان اپنی مسلح مزاحمت کے لیے مالی وسائل حاصل کرتے ہیں، جرائم پیشہ گروہوں کو بےتحاشا آمدنی ہوتی ہے اور یہی ناجائز کاروبار حکومتی سطح پر بدعنوانی تک میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
افغانستان میں غیر ملکی اتحادی دستوں کے کئی سالہ قیام کے دوران اور بعد میں بھی امریکا اور اس کے اتحادی ملک افغان سرزمین پر پوست کی کاشت کے خاتمے کے کئی طویل المدتی پروگراموں پر مجموعی طور پر اربوں ڈالر خرچ کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود 2014ء میں افغانستان میں پوست کی کاشت اور اس سے افیون اور ہیروئن کی تیاری نئی ریکارڈ حدوں تک پہنچ گئی تھی۔