افغان داراحکومت میں عاشورہ کے موقع پر خود کش حملہ، متعدد ہلاک
6 دسمبر 2011افغان شہر کابل کے وسطی حصے مراد خانی میں واقع شیعہ مسلمانوں کے ایک مذہبی مقام کو انتہاپسند خود کش حملہ آور نے نشانہ بنایا۔ اس خود کش حملے کی تصدیق افغانستان کے فوجداری تفتیش کے مرکزی محکمے کے سربراہ محمد ظاہر نے کردی ہے۔ ظاہر کے مطابق بیس لاشیں ہسپتال پہنچائی جا چکی ہیں۔ کابل کے بعض سکیورٹی اہلکاروں نے ہلاکتوں کی تعداد تیس سے زائد بیان کی ہے۔ دوسری جانب کابل کی وزارت صحت کے ترجمان کارگر رحمان اوگلی کے مطابق مختلف ہسپتالوں تک پہنچنے والی لاشوں کی تعداد پچاس تک پہنچ گئی ہے۔
خود کش حملے کے مقام پر افراتفری کی صورت حال کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ انسانی خون جگہ جگہ بکھرا ہوا ہے جبکہ امددی ٹیموں نے انسانی اعضاء بھی اکھٹے کیے۔ ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بم دھماکے کے بعد چیخ و پکار سے خوف و ہراس میں اضافہ ہو گیا۔
کابل کے مراد خانی علاقے میں واقع ابو الفضل کے مزار پر ہونے والے خود کش حملے میں کئی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ بے شمار افراد زخمی بھی ہوئے۔ اس مزار پر سینکڑوں شیعہ عاشورہ کی سوگوار مجالس میں شریک تھے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق خود کش حملہ آور نے بارودی بیلٹ کو مزار کے مرکزی گیٹ کے قریب پہنچ کر اڑا دیا۔ مقامی پولیس کے ترجمان حشمت اللہ استانک زئی کے مطابق خود کش حملہ دوپہر میں ابو الفضل کے مزار پر کیا گیا۔
افغانستان کے ایک اور شہر مزار شریف میں واقع ایک مزار پر ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم چار افراد کے ہلاک ہونےکو رپورٹ کیا گیا ہے۔ مزار شریف کی پولیس کے ترجمان لال محمد احمد زئی کے مطابق بم دھماکہ خودکش حملہ نہیں تھا بلکہ بارودی مواد کو ایک سائیکل کے ساتھ باندھا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں سترہ افراد زخمی ہیں۔
جرمنی کے دورے پر آئے ہوئے افغان صدر نے ان پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اُللہ مجاہد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بذریعہ ٹیلی فون بتایا کہ ان کی تنظیم اس بم دھماکے میں ملوث نہیں اور یہ کارروائی قابض قوتوں کی ہو سکتی ہے۔ طالبان کے ترجمان نے اس خود کش حملے کی مذمت بھی کی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ