1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی انتخابات: پولنگ جاری، تشّدد بھی

20 اگست 2009

افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے وقفے وقفے سے حملے بھی کئے گئے تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ حوصلہ افزا ہے۔

https://p.dw.com/p/JEbk
افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئےتصویر: AP

کابل میں اقوام متحدہ کے مشن کے ترجمان علیم صدیق نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں سے گفتگو میں کہا کہ پولنگ سٹیشنوں تک انتخابی مواد پہنچا دیا گیا تھا۔

Wahl Afghanistan 2009 Hamid Karzai
افغان صدر حامد کرزئی اپنا ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: AP

’’افغانستان کے جنوب اور مشرقی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کئے گئے ہیں تاہم کابل سمیت ملک کے مشرقی حصّے میں بھی پولنگ اسٹیشنوں کے سامنے لمبی لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں۔‘‘

آج صبح سب سے پہلے ووٹ ڈالنے والوں میں افغان صدر حامد کرزئی بھی شامل تھے۔ کرزئی نے سخت ترین حفاظتی انتظامات کے سائے میں کابل میں صدارتی محل کے نزدیک واقع ایک ہائی اسکول میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس موقع پر کرزئی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انتخابات کا ایک مرحلہ ہی قوم کے مفاد میں ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کو سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ سے غیر متوقع طور پر سخت ترین مقابلے کا سامنا ہے تاہم اب تک کرائے گئے مختلف انتخابی جائزے یہی بتا رہے ہیں کہ حامد کرزئی سبقت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ واضح اکثریت حاصل نہ ہونے کی صورت میں اکتوبر میں انتخابات کا دوسرا دور بھی متوقع ہے۔

Wahl Afghanistan 2009 Schlangen vor den Wahllokalen
ملک کے جنوبی اور مشرقی حصوں میں بھی عوام بڑی تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیںتصویر: AP

ملکی صورتحال اور دور افتادہ علاقوں سے بہتر مواصلاتی رابطے نہ ہونے کے باعث آج ہونے والے صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے منظر عام پر آنے میں بھی کئی دن لگ سکتے ہیں۔

طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 20 خودکش حملہ آور کابل میں داخل ہوچکے ہیں۔ طالبان نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انتخابات کے روز ملک کی تمام بڑی سڑکیں بند کر دی جائیں گی۔ طالبان کے مطابق ’’انتخابات میں حصہ لینے والا کوئی بھی شخص اپنی موت کا خود ذمہ دار ہو گا۔‘‘

شمالی بگرام صوبے میں طالبان جنگجوؤں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ بھی کیا۔ اس حملے میں ضلعی پولیس افسر ہلاک ہو گیا۔ ایک افغان سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ملک کے کئی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

قندھار، قندوز اور غزنی صوبوں کے حکام کے مطابق کئی علاقوں کو طالبان کی جانب سے راکٹ حملوں کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اس کے علاوہ افغان صوبے تاخر میں بھی پولیس کے صوبائی ہیڈکوارٹرز پر بم حملہ کیا گیا تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ کے کابل مشن کے ترجمان کے مطابق افغان صوبے ہلمند میں بھی سڑک پر نصب بم کا دھماکہ ہوا۔ ترجمان کے مطابق خوست کے کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کئے گئے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید