افغان صدرحامد کرزئی رو دیے
29 ستمبر 2010حامد کرزئی نے افغان عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہوش میں آئیں، ایسا نہ ہو کہ ملک میں جاری تشدد کے نتیجے میں آئندہ نسل ملک چھوڑ دے۔
خواندگی کے عالمی دن کے موقع پر کابل میں ایک سکول میں منعقد کی گئی تقریب کے دوران افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے عوام پرزور دیا کہ وہ ملک میں قیام امن کے لئے سنجیدہ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ افغان نسل ملک چھوڑ کر کہیں اور گئی تو ان کے لئے شناخت کے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ’میں نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا میرویس ایک غیر ملکی بن جائے، میں یہ ہر گز نہیں چاہتا۔ میں چاہتا ہوں کہ میرویس افغان کہلائے۔‘
افغانستان کی مخدوش سکیورٹی کےباعث حامد کرزئی نے بھی کئی سال تک جلا وطنی اختیار کی رکھی تھی۔ حامد کرزئی نے عوام پر زور دیا کہ ہوش کے ناخن لیں۔ انہوں نے کہا، ’ہوش میں آجاؤ۔۔۔ تم اس بات کے گواہ ہو کہ ہماری سرزمین پر کیا کیا ہو رہا ہے اورتم لوگوں کی کوششوں سے ہی ملک کی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔‘
سرکاری ٹیلی وژن پربراہ راست نشر کئے جانے والےاس خطاب کے دوران حامد کرزئی کی آنکھیں تو نم ہوئیں ہی لیکن تقریب کے شرکاء بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے رو دیے۔ افغان صدر نے کہا کہ بغاوت کے خلاف عالمی کوششیں دسویں سال میں داخل ہوچکی ہیں لیکن حالات میں کوئی خاص بہتری دیکھنے میں نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی صورتحال میں بہتری کے لئے فوجی آپریشن کے بجائے سیاسی راستے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
دوسری طرف افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کےکمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے کہ نو سال کی مزاحمت کے بعد اب افغان شدت پسند مذاکرات کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ منگل کو انہوں نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا کہ شدت پسندوں کے کئی گروہ ہتھیار پھینکنے کے لئے نیٹو اور مقامی حکومت سے رابطے کررہے ہیں۔
افغانستان میں تعینات ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجیوں کے کمانڈرجنرل پیٹریاس نے کہا کہ کئی چھوٹے مسلح گروہوں نے نیٹو سے کہا ہے کہ وہ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں،’ ملک بھر سے کوئی بیس مسلح گروہوں نے ہتھیار پھینکنے کی پیشکش کی ہے۔‘
جنرل پیٹریاس نے کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو افغان صدرحامد کرزئی کی کوششوں کو سراہتا ہے اور اس بات سے متفق ہے کہ اعتدال پسند طالبان کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے تاہم انہوں نے کہا،’ ابھی یہ بہت ہی ابتدائی مرحلہ ہے، میرا نہیں خیال کہ انہیں باقاعدہ مذاکرات کہا جا سکتا ہے بلکہ یہ مسئلے کے حل کے لئے ابتدائی گفتگو ہو گی۔ ‘
دوسری طرف افغان طالبان باغیوں نے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی حملہ آوروں یا ان کے ہاتھوں کٹھ پتلی مقامی حکومت سے کسی طرح کے بھی مذاکرات نہیں کریں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل