افغان فورسز کی بمباری میں تیس بچے ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ
8 مئی 2018دو اپریل کو افغان فورسز نے قندوز کے مضافات میں منعقدہ ایک مذہبی تقریب کو نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس بمباری میں 107 بچے اور مرد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
یہ رپورٹ تیار کرنے والے اہلکاروں کے مطابق وہ 107 متاثرین کی تصدیق کر سکے ہیں جبکہ انہیں مختلف ذرائع سے مختلف فہرستیں حاصل ہوئی ہیں، جن کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے زائد بنتی ہے۔
افغانستان کی ’لامتناہی جنگ‘ کا ایندھن بننے والے بچے
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغان سکیورٹی فورسز کی اس نئی اسٹریٹجی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جو امریکی مشیران کے ساتھ مل کر بنائی گئی ہے۔ اسی حکمت عملی کے تحت طالبان کے خلاف فضائی حملوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
افغانستان جنگ: بچوں کی ہلاکتوں میں پچیس فیصد اضافہ
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی طرف سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے، ’’اس تحقیقاتی رپورٹ کے مرکزی نتائج یہ ہیں کہ حکومت نے راکٹوں اور بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں مذہبی تقریب کے دوران زیادہ تر بچے ہلاک ہوئے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے چھتیس افراد میں سے تیس بچے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 71 بتائی گئی ہے۔
اکتوبر سن دو ہزار پندرہ میں بھی امریکی فضائیہ کے ایک حملے میں 42 افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملہ قندوز کے ایک ہسپتال پر کیا گیا تھا، جسے ایک بین الاقوامی تنظیم چلاتی تھی۔
گزشتہ ماہ افغان حکومت کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ حملہ کوئٹہ شوریٰ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو نشانہ بنانے کے لیے کیا تھا۔ حکومت کو اطلاعات ملی تھیں کہ طالبان کا ایک مشتبہ لیڈر اس علاقے میں ہے۔ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے اس ’ریڈ یونٹ یا اسپیشل فورسز گروپ‘ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، جو قندوز شہر پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
اقوام متحدہ نے یہ رپورٹ مرتب کرنے کے لیے لغمانی گاؤں کے نوے سے زائد عینی شاہدین کے انٹرویوز کیے۔ اس گاؤں میں ان بچوں کی دستار بندی کی تقریب جاری تھی، جو قرآن حفظ کر چکے تھے۔
ا ا / ش ح (روئٹرز، اے ایف پی)