افغان مشن کا خاتمہ اور نیٹو کی شناخت کو درپیش بحران
23 مئی 2012خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو اتحاد اپنی شناخت کے حوالے سے بھی بحران کا شکار ہے کہ 2014ء میں جب افغانستان سے اس کے فوجی ایک دہائی پر محیط جنگ کے بعد واپس لوٹ جائیں گے تو عالمی سطح پر اس دفاعی اتحاد کا کردار کیا ہوگا۔
امریکی شہر شکاگو میں 20 اور 21 مئی کو ہونے والی دو روزہ سربراہی کانفرنس کے دوران نیٹو کے سربراہان نے سال 2013ء کے وسط سے افغانستان سے اپنی افواج کو نکالنے کے فیصلے پر اتفاق کرتے ہوئے اسے ناقابل تبدیلی قرار دیا۔ اس سمٹ کے حوالے سے سب سے بڑا سوالیہ نشان یہ تھا کہ سرد جنگ کے زمانے میں وجود میں آنے والا یہ دفاعی اتحاد 2014ء کے بعد کس طرح خود کو بحال رکھ پائے گا۔
ایک ایسے وقت میں جب حکومتیں اپنے دفاعی بجٹ میں کمی کر رہی ہیں، امریکا کی توجہ بتدریج ایشیا میں درپیش چیلنجز کی جانب مرکوز ہو رہی ہے اور نیٹو کے دیگر ارکان اقتصادی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نیٹو دنیا کے کسی دوسرے خطے میں کسی مہم کا متحمل ہو سکتا ہے؟ امریکا نیٹو پر اٹھنے والے اخراجات کا قریب ایک تہائی حصہ فراہم کرتا ہے، تاہم اب سوال بھی اٹھتا ہے کہ نیٹو میں شریک یورپی ممالک جو اپنے دفاع کے لیے بھی رقوم بڑھانے کے لیے آمادہ نہیں ہیں، کیا وہ 63 برس سے زائد عرصے سے قائم اس اتحاد کو قائم رکھنے کے لیے مزید سرمایہ کاری کریں گے؟
ایک سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکا نیٹو اتحاد کے وجود میں آنے کے بعد سے اس میں راہنما کا کردار ادا کرتا رہا ہے، مگر یورپی اقتصادی دباؤ کے باعث یورپی ممالک اس اتحاد پر اٹھنے والے اخراجات میں کٹوتی کرنا چاہتے ہیں جو ایک ٹیم کے طور پر اس اتحاد کے لیے سود مند نہیں ہے۔
aba/km(Reuters)