افغان مہاجرین کی جرمنی بدری
سیاسی پناہ کی درخواستیں رد ہو جانے کے بعد افغان مہاجرین کو لیے پہلا طیارہ فرینکفرٹ سے کابل پہنچ گیا ہے۔
کابل میں آمد
38 مہاجرین کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے جرمن شہر فرینکفرٹ سے کابل کے ہوائی اڈے پر پہنچایا گیا۔
وطن تو پھر وطن ہے
کابل پہنچنے پر ایک مہاجر افغانستان کی زمین کو چوم رہا ہے۔
واپسی پر ہاتھ تقریباﹰ خالی
افغانستان پہنچنے والے ان مہاجرین کے ہم راہ ایک چھوٹے بستے کے علاوہ کچھ نہیں۔ ان مہاجرین میں سے بعض کا کہنا ہے کہ انہیں کئی ضروری اشیاء بھی ساتھ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔
جرمنی میں مظاہرے
جرمنی میں موجود سینکڑوں افغان مہاجرین اس ڈپورٹیشن کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ افغانستان محفوظ ملک نہیں اس لیے مہاجرین کی جرمنی بدری روکی جائے۔
جرمنی اور افغانستان کے درمیان معاہدے پر اعتراضات
مہاجرین کی ملک بدری جرمنی اور افغانستان کے درمیان کچھ ماہ قبل طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ہو رہی ہے۔ جرمنی میں اس معاہدے پر کئی طرح کے اعتراضات کیے جا رہے ہیں۔
ملک بدری کے لیے خصوصی طیارہ
فریکنفرٹ سے ان مہاجرین کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے کابل پہنچایا گیا۔ جرمن حکام کے مطابق کابل حکومت ان مہاجرین کو ان کے گھروں تک پہنچانے کا بندوبست کرے گی۔
افغانستان محفوظ نہیں
اس ملک بدری کے ناقدین کا کہنا ہے کہ افغانستان ایک محفوظ ملک نہیں ہے اور واپس پہنچنے والے مہاجرین کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔