اقوام متحدہ نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات شروع کردیں
1 جولائی 2009حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے درمیان پہلے سے طے شدہ تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی کمیشن 6 ماہ بعد اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق کمیشن اس مہینے کے تیسرے ہفتے پاکستان پہنچے گا جہاں وہ اپنے دو ہفتے کے قیام میں بےنظیر بھٹو قتل کیس کے حوالے سے اب تک کی تفتیش، مختلف شواہد اور بیانات کا جائزہ لینے کے علاوہ بعض افراد سے ملاقاتیں بھی کرے گا تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کمیشن تحقیقات کے سلسلے میں کن افراد سے ملاقات کرے گا اور کن جگہوں یا شواہد کا معائنہ کرےگا۔ اسی سبب پیپلز پارٹی کی بعض رہنماؤں سمیت کچھ حلقے تحقیقاتی کمیشن کے کام اور دائرہ کار کی سمت کا واضح تعین نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر صفدر عباسی نے بتایا: ’’اگر یہ ایک مکمل انکوائری کمیشن ہے جو اپنی ذمہ داری پر تحقیقات کرے گا اورگواہان کو بلانے اور لوگوں تک پہنچنے میں آزاد ہو گا اگر اس کی حدود نہیں رکھی جائیں گی تو یقیناً یہ توقعات ہیں اور رہیں گی لیکن یہ سب چیزیں اتنی زیادہ الجھی ہوئی ہیں ان سب چیزوں کےلئے میں نے باتیں کی ہیں ان کی وضاحت ضروری ہے۔‘‘
بعض حلقے صدر آصف علی زرداری کے اس دعوے کو بھی اہم قرار دے رہے ہیں جس کے مطابق انہیں اپنی اہلیہ کے قاتلوں کا علم ہے لیکن وہ معاملے کی نزاکت کے سبب ان کے نام بتانے سے قاصر ہیں۔ تجزیہ نگار ڈاکٹر رسول بخش ریئس کے خیال میں صدر کے یہ بیانات تحقیقات میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں: ’’ہو سکتا ہے کہ کچھ ایسے لوگوں کے نام سامنے آئیں جو اس قتل میں ملوث ہوں اور اگر حکومت پاکستان ان کے خلاف تحقیقات کرتی ہے یا اقدامات کرتی تو ایسا لگتا کہ یہ اقدامات سیاسی بنیادوں پر کئے جا رہے ہیں غالباً اس چیز کے خاتمے کےلئے حکومت نے یہ تحقیقات اقوام متحدہ سے کی ہیں۔‘‘
مبصرین کے مطابق پراسراریت کی تہوں میں لپٹا اور کسی بین الاقوامی سازش کا حصہ سمجھا جانے والا بے نظیر بھٹو قتل کیس حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کی ساکھ کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ابھی تک یہ تاثر قائم ہے کہ ماضی میں اس طرح کے جتنے بھی قتل ہوئے ان کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ سامنے نہ آ سکا۔
رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر