اقوام متحدہ کا کمیشن بے نظیر قتل کی تحقیقات کے لئے پاکستان پہنچ گیا
16 جولائی 2009اقوام متحدہ کے ایک اعلانیے کے مطابق تحقیقاتی کمیشن کو پاکستان ہی میں مقیم ایک تجربہ کار تکنیکی ٹیم کی مدد حاصل ہو گی تاہم اعلانیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کمیشن بے نظیر بھٹو کے قتل کے معروضی حالات اور حقائق سے متعلق تفتیش کرے گا اور دہشت گردی کے اس بڑے واقعے کے مجرمانہ پہلوؤں کی تحقیقات اس کے دائرہ کار میں شامل نہیں کیونکہ پاکستانی ادارے اس حوالے سے اپنی کارروائی میں مصروف ہیں۔
خیال رہے کہ راولپنڈی پولیس کے سربراہ راؤ محمد اقبال خان نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا ہے کہ 27 دسمبر 2007ء کو ہونے والے واقعے کے پانچ خطرناک ملزمان کے خلاف چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے اور ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت راولپنڈی کی سینٹرل جیل اڈیالہ میں ہو رہی ہے۔
سٹی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ 27 دسمبر کو دہشت گردی کی اس خوفناک واردات کے فورا بعد ہی جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد جگہ کو دھویا گیا تھا تاہم اس عمل سے کوئی شہادت ضائع نہیں ہوئی اور اس کیس کے شواہد سے متعلق شکوک و شبہات بے جا ہیں۔
اقوام متحدہ کا کمیشن تقریباً 6 ماہ میں اپنی رپورٹ سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کرے گا جس کے بعد اسے سلامتی کونسل میں بھی پیش کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان کی درخواست پر ہونے والی تحقیقات پر کئی ملین ڈالر کے متنازعہ اخراجات کے علاوہ یہ اعتراض بھی اٹھ رہا ہے کہ اس کی رپورٹ محض تحقیقاتی اور سفارشی نوعیت کی ہو گی اور اس کی بنیاد پر بین الاقوامی ادارہ از خود کوئی قدم نہیں اٹھا سکے گا۔
علاوہ ازیں ناقدین کمیشن کے دائرہ کار کا تعین نہ ہونے پر بھی معترض ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی قتل کی ایسی ہی کئی دوسری وارداتوں کی طرح بے نظیر بھٹو قتل کیس بھی غالبا یونہی پراسراریت میں لپٹا رہے گا کیونکہ ماضی میں ایسے کئی تحقیقاتی کمیشن اصل مجرموں تک پہنچنے میں ناکام رہے۔
رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر