الجزائر: شمالی افریقہ میں چینی مفادات کامحور
5 اگست 2009براعظم افریقہ کے مسلمان ملک الجزائر کے دارالحکومت الجزیرہ میں چینی تارکین وطن اور مقامی آبادی کے درمیان جھڑپ سے شہر میں کشیدگی محسوس کی جا رہی ہے۔ فریقین لڑائی کے دوران چاقوؤں اور لاٹھیوں سے مسلح تھے۔
یہ واقعہ الجزیرہ کے نواح میں رونما ہوا۔ لڑائی کی ابتداء ایک چینی باشندے کی مقامی دوکاندر عبدالکریم سالودا کی دوکان کے سامنے موٹر گاڑی کھڑی کرنے پر تکرار سے ہوئی۔ بعد میں یہ تکرار ایک بڑی کشیدگی کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ زخمی ہونے والے مقامی باشندوں میں عبدالکریم بھی شامل ہے۔ مقامی افراد کے علاوہ دس چینی شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے باسیوں کی جانب سے پانچ چینیوں کی دکانیں لوٹ لینے کی اطلاع بھی ہے۔
اس اچانک جھڑپ سے قطع نظر الجزائر میں جاری القاعدہ کی ذیلی تنظیم کی حکومت مخالف کارروائیوں کے تناظر میں چینی حکومت نے پہلے ہی اپنے شہریوں کو وہاں ان کے خلاف کسی بھی ممکنہ حملے سے خبردار کر رکھا تھا۔
الجزیرہ شہر کا مشرقی ضلع باب ازور کے نام سے سرکاری طور پر پہچانا جاتا ہے۔ جب سے چینی تارکین وطن نے وہاں آباد ہونا شروع کیا ہے، تب سے اس کو مقامی باشندے چائنا ٹاؤن کہنے لگے ہیں۔
شمالی افریقہ کے زیادہ تر مسلمان آبادی والے ملک الجزائر میں چینی تاجروں نے اپنے ملک سے درآمد کردہ سامان کی بھرمار کر رکھی ہے۔ الجزائری دوکانداروں کو تجارتی منڈیوں میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ چینی مال کی وجہ سے مقامی مصنوعات کی کھپت مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ مقامی دوکانداروں اور تاجروں کا خیال ہے کہ چینی مال کم قیمت ضرور ہے لیکن وہ ناپائیدار اور غیر معیاری ہوتا ہے۔ الجزیرہ کے کئی شہریوں کو یہ شکایت بھی ہے کہ وہاں مقیم چینی باشندے شراب نوشی کرتے ہیں اور ان کے مذہبی شعائر کی پاسداری بھی نہیں کرتے۔ سخت مؤقف کے حامل کئی عناصر کی خواہش ہے کہ چینی باشندوں کو الجزائر سے چلے جانا چاہیے۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ منگل کی سہ پہر ہونے والی یہ لڑائی کئی ہفتے سے اندر ہی اندر بڑھتے رہنے والے غصے کا اظہار تھی۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ الجزیرہ میں مقامی اور چینی باشندوں کے مابین یہ کشیدگی طول بھی پکڑ سکتی ہے۔
الجزائر میں چینی کارکنوں کے جہاز بھر بھر کر لائے جا رہے ہیں۔ یہ چینی سرکاری طور پر تعمیراتی پراجیکٹس میں سستی لیبر کے طور کھپائے جاتے ہیں۔ دوسری جانب مقامی آبادی کو یہ بھی شکوہ ہے کہ پہلے سے پیدا شدہ بے روزگاری میں چین کےسستے مزدوروں نے اضافہ کردیا ہے۔ الجزائر میں بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق تیس سال سے کم عمر کے نوجوانوں میں یہ شرح بہت بڑھ چکی ہے۔ ہر دس میں سے سات نوجوان روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔
الجزائر میں چین کئی بڑے اقتصادی منصوبوں میں شریک ہے۔ ایک طرح سے کہا جا سکتا ہے کہ الجزائر میں چین کے معاشی مفادات کا حجم بہت وسیع ہے۔ الجزائر اپنے ملک کے بنیادی ڈھانچے کی تزئین نو پر اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ چین اس کثیر الپہلو منصوبے میں مکانات کی تعمیر کے علاوہ ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں سمیت کان کنی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں بھی شریک ہے۔
الجزائر میں بڑے منصوبوں کے کنٹریکٹ حاصل کرنے والے اداروں میں چائنا ریلوے بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ کچھ اور بڑی کمپنیاں بھی اربوں ڈالر کے کنٹریکٹ حاصل کئے ہوئے ہیں۔ ایک فرم الجزائر میں مشرق مغرب ہائی وے تعمیر کر رہی ہے۔ بارسو کلو میٹر سے زیادہ طویل اس شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ گیارہ ارب ڈالر کا ہے۔ اسی لئے الجزائر کی حکومت چین کی سستی لیبر میں بھی دلچسپی رکھتی ہے۔
چینی صدر ہو جن تاؤ فروری سن 2004 میں الجزائر کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس سے قبل الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوطفلیکہ نے اکتوبر سن 2000 میں چین کا سرکاری دورہ کیا تھا۔