1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہمقبوضہ فلسطینی علاقے

الجزیرہ کی صحافی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک

11 مئی 2022

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق الجزیرہ کی صحافی شیریں ابوعاقلہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین میں اسرائیلی فائرنگ میں ہلاک ہو گئیں۔ ایک دیگر صحافی بھی گولی لگنے سے بری طرح زخمی ہوگئے ہیں تاہم ان کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4B78n
Palästina Israel Palästinenser erschossen bei Kämpfen
تصویر: MUSSA ISSA QAWASMA/REUTERS

فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ معروف صحافی شیریں ابو عاقلہ بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین شہر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی کیمپوں پر مارے جانے والے چھاپے کی کارروائی کی کوریج کررہی تھیں۔ اس دوران اسرائیلی فورسز کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ میں ایک گولی انہیں لگ گئی۔ انہیں نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ چل بسیں۔

الجزیرہ سے وابستہ صحافی ندا ابراہیم نے بتایا کہ گوکہ موت کا سبب ابھی واضح نہیں ہے لیکن اس واقعے کے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک گولی شریں ابو عاقلہ کے سر میں لگی۔

انہوں نے فلسطینی شہر رملہ سے خبر رساں ایجنسیوں کو فون پر بتایا،"فی الحال ہمیں صرف یہی معلوم ہے کہ فلسطینی وزارت صحت نے ان کی موت کا اعلان کر دیا ہے۔ شیریں ابو عاقلہ جنین میں اسرائیلی چھاپے ماری کی کارروائیوں کی کوریج کررہی تھیں کہ ان کے سر میں ایک گولی لگ گئی۔"

انہوں نے مزید کہا،"آپ تصور کرسکتے ہیں کہ جوصحافی ان کے ساتھ کام کر رہے تھے ان کے لیے یہ کتنا بڑا صدمہ ہے۔"  انہوں نے بھرائی آواز میں کہا کہ ابو عاقلہ ایک انتہائی قابل احترام صحافی تھیں۔ وہ سن 2000سے الجزیرہ کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ایک دیگر فلسطینی صحافی علی سمودی کو بھی پیٹھ میں گولی لگی ہے۔ ان کی حالت فی الحال مستحکم بتائی جاتی ہے۔ سمودی یروشلم سے شائع ہونے والے قدس اخبار کے لیے کام کرتے ہیں۔

اسرائیل کا ردعمل

فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ ویڈیو فوٹیج سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ابو عاقلہ نے ایک نیلا جیکٹ پہن رکھا تھا جس پر نمایاں طورپر 'پریس' لکھا ہوا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ جس وقت اس کی فورسز جنین میں کارروائی کررہی تھی اس دوران اس پر بندوقوں اور دھماکہ خیز اشیاء سے حملے کیے گئے جس کے جواب میں اسے گولی چلانی پڑی۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا،" اس واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے اور اس امکان پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ ہوسکتا ہے صحافی فلسطینی بندو ق برداروں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے ہوں۔"

خیال رہے کہ اسرائیل الجزیرہ کی رپورٹنگ کی ہمیشہ نکتہ چینی کرتا رہا ہے تاہم اسرائیلی حکام اس کے صحافیوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت بالعموم دیتے رہے ہیں۔

الجزیرہ کے ایک نامہ نگار گیوارا بودیری کو گزشتہ برس یروشلم میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس دوران ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا تھا۔ الجزیرہ نے اپنے صحافی کے ساتھ اسرائیلی پولیس کے غلط سلوک کا الزام لگایا تھا۔

 ج ا/  ص ز  (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید