1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الزائمر کی نئی امید افزا تھراپی

کشور مصطفیٰ3 ستمبر 2016

امریکی اور سوئس محققین نے الزائمر کے خلاف ایک نئی امید افزا تھراپی کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JvJ6
تصویر: Colourbox

یہ تھراپی یادداشت کی کمزوری کے عمل کو سست بنانے اور اس بیماری کی ایک بنیادی وجہ کے خلاف جنگ میں مؤثر ثابت ہو گی۔

الزائمر کے 165 مریضوں کو اس مطالعاتی جائزے میں شامل کیا گیا۔ ان میں سے نصف کو پلاسیبو دیا گیا جبکہ نصف کو ماہانہ بنیادوں پرAducanumab

نامی اینٹی باڈی انجیکشن لگایا گیا۔ یہ اینٹی باڈی دراصل ’انسانی مونوکلونل اینٹی باڈی‘ ہے۔ اس اینٹی باڈی کو ایک سال تک الزائمر کے مریضوں میں ٹیکے کے ذریعے منتقل کیا گیا، جس کے کامیاب نتائج سامنے آئے۔

17.9.2015 Fit und Gesund Gesund Reisen Alzheimer
الزائمر دماغی مرض ہے جس کا مکمل اور موثر علاج اب تک سامنے نہیں آ سکا ہے

اس تحقیق پر کام کرنے والے امریکی اور سوئس ریسرچرز کے مطابق مریضوں کو لگائے جانے والے اس ٹیکے کے اثرات یہ مرتب ہوئے کہ الزائمر کے ان مریضوں میں ’ادراکی انحطاط‘ کی رفتار کافی کم ہو گئی اور یادداشت کو متاثر کرنے والے جرثومے بھی بہت حد تک پسپا ہو گئے۔

محققین نے اپنی اس تحقیق کے دوران کیے جانے والے مشاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ Aducanumab اینٹی باڈی دماغ کے ایک خاص حصے کو اپنا ہدف بناتی ہے، جہاں موجود حل ہونے اور حل نہ ہونے والے دونوں طرح کے پروٹین کو اپنے ساتھ ملا لیتی ہے اور اس طرح ذہنی انحطاط کا عمل سست ہو جاتا ہے۔

الزائمر کی اس نئے طریقہ علاج کے موجد امریکا اور سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے محققین کی اس رسرچ کے نتائج حال ہی میں سائنس کے معروف جریدے’نیچر‘ میں شائع ہوئے ہیں۔

Auguste Deter Alzheimer Patientin Demenz Krankheit Frankfurt
الزائمر انسانوں کو اندرونی طور پر ختم کر دیتا ہے اور اس کے شکار افراد تیزی سے موت کی طرف بڑھنے لگتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Konrad Maurer

جرمنی کے سینٹرآف نیورو ڈی جینیریٹیو ڈیزیزز سے منسلک دماغی عارضے الزائمر کے ایک ماہر ڈاکٹر کرسٹیان ہاس نے ماضی میں الزائمر کے علاج کے طریقوں کے سامنے آنے والے نتائج اور اس بار کی تحقیق کے نتائج کا موازنہ کرتے ہوئے کہا، ’’اسی نقطہ نگاہ اور اسی اینٹی باڈی کی مدد سے ماضی میں الزائمر کے مریضوں کے دماغ سے اس بیماری کا سبب بننے والے جراثیم کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی تاہم محققین ان مریضوں کی یادداشت کی کمزوری کے عمل کو روکنے یا میموری یا قوت حافظہ کو مستحکم بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ اس اعتبار سے نئی ریسرچ کی کامیابی ایک اہم پیش رفت ہے‘‘۔

اس جرمن ماہر کا کہنا ہے کہ الزائمر کے مریضوں کے علاج کے عمل میں دماغ میں پائے جانے والے اُن جراثیموں کو، جو اس بیماری کا سبب بنتے ہیں، ختم کرنا ضروری نہیں بلکہ مریض کی میموری یا یادداشت کو مستحکم بنانا نہایت ضروری ہے۔

الزائمر ایک دماغی بیماری ہے جو زوال عقل کی ایک عام شکل ہے۔ حواس خمسہ کو متاثر کرنے والی یہ بیماری دماغی خلل کا مجموعہ ہے اور یہ مریض کو موت کے مُنہ میں دھکیل دینے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں