الطاف حسین نے پارٹی قیادت چھوڑ دی
30 جون 2013پاکستانی ٹیلی وژن چینل جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں 60 سالہ الطاف حسین نے کہا کہ برطانوی پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر کئی چیزیں تحویل میں لے لی ہیں جس پر بطور احتجاج انہوں نے ایم کیو ایم کی قیادت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق الطاف حسین نے عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں برطانوی حکام سے ہرقسم کا تعاون کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یاد رہے کہ عمران فارق ایم کیو ایم، جو پہلے مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے جانی جاتی تھی، کے بانی ارکان میں سے ایک تھے جو قریب تین برس قبل 16 ستمبر 2010ء کو لندن میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کر دیے گئے تھے۔ عمران فاروق بھی 1999ء سے لندن میں مقیم تھے۔ برطانوی پولیس اس سلسے میں تفتیش کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم صوبہء سندھ کے شہروں کراچی اور حیدرآباد کی بڑی جماعت ہے اور گزشتہ کچھ عرصے سے ملک کے دوسرے شہروں میں بھی قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لندن پولیس نے عمران فاروق قتل کے سلسلے میں تفتیشی عمل تیز کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں رواں ماہ لندن میں دو رہائشی مکانات پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ اس سے قبل بھی کئی چھاپے مارے جاچکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔ 1984ء سے ایم کیو ایم کی قیادت کرنے والے الطاف حسین کی جانب سے اتوار کو پارٹی چھوڑنے کا اعلان غیر متوقع تھا۔ انہوں نے پارٹی کارکنان سے متحد رہتے ہوئے جدوجہد جاری رکھنے اور رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی تائید کرنے کی تلقین کی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق الطاف حسین کے اعلان کے بعد کراچی میں پارٹی سے صدر دفتر نائن زیرو اور ملک بھر میں دیگر دفاتر میں کارکنان جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔