1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’القاعدہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش میں‘‘

19 مارچ 2010

جوہری توانائی کے پھیلاؤ کے حوالے سے پاکستان پر حالیہ برسوں میں دباؤ کچھ کم ہوگیا ہے، لیکن ڈیوڈ ایلبرائٹ کی کتاب Peddling Peril میں کئے گئے انکشافات سے یہ دباؤ دوبارہ اسلام آباد پر بڑھ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/MWVO
اسامہ بن لادن نے غیر روایتی ہتھیاروں کے حصول کو مذہبی فریضہ قرار دیا تھاتصویر: AP

اس کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن نے ’پاکستان ایٹومک انرجی کمیشن‘ کے دو سابق انجینیئروں سلطان بشیرالدین محمود اور چوہدری عبدالمجید کے ساتھ اگست 2001میں ملاقات کرکے ان سے جوہری ہتھیاروں کے حصول سے متعلق بات چیت کی تھی۔ یہ انجینیئرز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے حریف تھے۔ ڈیوڈ ایلبرائٹ کے مطابق یہ انجینیئر اسامہ بن لادن کی خطرناک ہتھیاروں تک رسائی میں مدد کے لئے تیار بھی تھے۔

1999 میں ’پاکستان ایٹومک انرجی کمیشن‘ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بشیر الدین محمود نے ’امہ تعمیرنو‘ کے نام سے ایک غیر سرکاری تنظیم کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم کا مقصد افغانستان میں صنعتیں لگانا اور امدادی کام کرنا تھا۔ 2000 میں عبدالمجید نے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد اسی تنظیم میں ایک اعلیٰ عہدے دار کے طور پر شمولیت اختیار کرلی تھی۔ اس تنظیم کو طالبان نواز آرمی افسران کی بھی حمایت حاصل تھی، جو اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے خلاف تھے۔

Gesucht: Mullah Mohammed Omar
ملا عمر نے ’امہ تعمیر نو‘ نامی تنظیم کو افغانستان میں کام کی اجازت دی تھیتصویر: AP

مصنف ایلبرائٹ کے مطابق ان آفیسرز میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی’آئی ایس آئی‘ کے سابق سربراہ جنرل حمید گل بھی شامل تھے۔ ’امہ تعمیرِ نو‘ ان چند غیر سرکاری تنظیموں میں سے ایک تھی، جس کو افغانستان میں کام کرنے کی اجازت طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر نے خود دی تھی۔

لیکن فلاحی کاموں کی آڑ میں ’امہ تعمیرِ نو‘ نامی یہ تنظیم القاعدہ کو جوہری ہتھیاروں کی فراہمی کی کوشش کرنے میں مدد کررہی تھی۔ اس غیر سرکاری تنظیم کا مقصد عالمی سطح پرجوہری ہتھیاروں کو پھیلانا تھا۔

ڈیوڈ ایلبرائٹ کی کتاب میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ ’امہ تعمیرِ نو‘ تنظیم نے لیبیا کو بھی کیمیائی اور جوہری ہتھیار فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی۔ چونکہ ڈاکر قدیر خان نیٹ ورک کی طرف سے لیبیا کو پہلے ہی مدد مل رہی تھی، اس لئے اس عرب ملک کو کسی دوسری پیشکش کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

کتاب ’پیڈلنگ پیرل‘ کے مطابق اسامہ بن لادن نے اس سے پہلے بھی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کی تھی۔ انیس سو نوے کی دہائی میں القاعدہ کے ایک ایجنٹ نے سوڈان سے یورینیم حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

پاکستان نے جب 1998 میں جوہری دھماکہ کیا، تو اسامہ نے اعلان کیا کہ غیر روایتی ہتھیاروں کو حاصل کرنا مذہبی فریضہ ہے۔ اِسی سال اسامہ کے ایک نمائندے نے ڈاکڑعبدالقدیرنیٹ ورک سے تین مرتبہ رابطہ کرکے تعاون کی درخواست کی، لیکن ان کو مسترد کردیا گیا۔ اس کی ایک وجہ فنڈز کی کمی بتائی جاتی ہے، لیکن شدت پسندوں کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کی معلومات کا تبادلہ کرنا خطرناک تھا۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: گوہر نذیر گیلانی