1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کا نیا ’اسامہ‘ ، عدنان الشکری جمعہ

7 اگست 2010

امریکی حکام القاعدہ کے غیر ملکی آپریشنز کے مبینہ سربراہ ’عدنان الشکری جمعہ‘ کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، جس نے اپنا بچپن امریکہ میں گزارا اور جسے اِسی لئے امریکی حکام کی طرف سے ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Oeej
الشکری، اوپر سب سے دائیں جانبتصویر: AP

امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ عدنان الشکری جمعہ آج کل پاکستانی علاقے وزیرستان میں روپوش ہے اور یہ کہ 2009ء میں نیویارک کی زیر زمین ریلوے پر حملے کی کوشش کے پیچھے بھی اِسی دہشت پسند کا ہاتھ تھا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے باتیں کرتے ہوئے ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹ برائن لے بلینک نے کہا کہ الشکری جمعہ کو ’آپریشن کمانڈر‘ کا درجہ حاصل ہے۔ اِس امریکی اہلکار نے کہا کہ الشکری ’کوئی ایسا شخص نہیں ہے، جو کوئی واردات کرنے کے لئےخود امریکہ چلا آئے گا‘۔ لے بلینک کے مطابق 35 سالہ الشکری جمعہ حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے، القاعدہ کے لئے نئے جنگجو بھرتی کرتا ہے اور یہی چیز اُسے اِس قدر خطرناک بناتی ہے۔

ایف بی آئی کے ایجنٹ کے مطابق نیویارک ریلوے میں واردات کی کوشش کے ایک ملزم نجیب اللہ زازی نے ایک ویڈیو میں الشکری جمعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بتایا کہ یہی وہ شخص ہے، جس نے اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو اِس حملے پر قائل کیا تھا۔ مزید یہ کہ گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت پسندانہ حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ملزم خالد شیخ محمد نے بھی الشکری جمعہ کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔

U-Bahn New York
ملزمان نے نیویارک کی زیر زمین ریل گاڑیوں میں بم دھماکے کرنے کا پروگرام بنایا تھاتصویر: AP

بتایا گیا ہے کہ عدنان الشکری جمعہ کی پیدائش سعودی عرب میں ہوئی لیکن اُس کا بچپن امریکہ میں گزرا۔ نوے کے عشرے میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ریاست فلوریڈا منتقل ہونے سے پہلے اُس نے اپنا وقت نیویارک شہر کے حصے بروکلین میں گزارا۔ بڑے ہو کر اُس نے یہاں وہاں چھوٹی چھوٹی ملازمتیں کی اور انگریزی زبان کے کورسز میں شرکت کی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ 2001ء میں وہ افغانستان چلا گیا۔ اُس کی والدہ کا کہنا ہے کہ آخری بار اپنے بیٹے کے ساتھ اُس کی بات چیت گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے تھوڑے ہی عرصے بعد ہوئی تھی۔ سی این این کے مطابق ماں کا موقف ہے کہ اُسے اپنے بیٹے کی دہشت پسندانہ سرگرمیوں کا کوئی علم نہیں ہے:’’میرا بیٹا کوئی تشدد پسند شخص نہیں ہے۔ وہ اچھا اور کھلے دل کا مالک انسان ہے۔‘‘

ایف بی آئی کے مطابق الشکری جمعہ نے پہلے پہل القاعدہ کے ایک تربیتی کیمپ میں برتن دھوئے اور رفتہ رفتہ اُسے اِس دہشت گرد تنظیم میں ترقی ملتی گئی۔ اُس کی ترقی کی وجہ یہ بات بھی بنی کہ القاعدہ کے دو رہنما امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

بتایا گیا ہے کہ وہ ابو عارف اور جعفر الطیار کے نام بھی استعمال کرتا ہے۔ امریکیوں نے الشکری جمعہ کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔ نیویارک زیر زمین ریلوے پر حملے کی کوشش کے مقدمے میں گزشتہ جمعے کو بروکلین میں ایک امریکی وفاقی عدالت میں چھبیس سالہ ملزم عدیس میدن جنین نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ زازی نے اِس سال فروری میں اپنا جرم قبول کر لیا تھا جبکہ ایک اور ملزم زرین احمد زئی نے اپریل میں اِس حملے میں ملوث ہونے کا اقرار کر لیا تھا۔ اِن تینوں کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : شادی خان سیف