القاعدہ کے انگریزی جریدے پر امریکہ میں تشویش
13 جولائی 201067 صفحات پر مشتمل اِس جریدے کے مختلف مضامین میں ایک انتہا پسند مسلمان عالم انور العولقی کا بھی ایک مضمون شامل ہے۔ یہ شخص امریکہ میں پیدا ہوا تھا، آج کل یمن میں مقیم ہے اور امریکی حکام کو مطلوب ہے۔ العولقی ماضی میں مسلمان انتہا پسندوں کو تحریک دینے کے لئے ویڈیو فلمیں بھی انٹرنیٹ پر بھیجتا رہا ہے۔
اس میگزین میں اسامہ بن لادن اور اُس کے نائب ایمن الظواہری کے پیغامات بھی ہیں اور سلسلے وار خاکوں کی مدد سے آسان فہم زبان میں اور مختصر الفاظ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کیسے ایک عام سے باورچی خانے میں موجود اَشیاء کی مدد سے ہی ایک بم تیار کیا جا سکتا ہے۔ ایک مضمون میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خفیہ پیغامات کیسے بھیجے اور وصول کئے جا سکتے ہیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ممتاز ری پبلکن سیاستدان پِیٹ ہوکسٹرا کے مطابق بدقسمتی سے یہ ایک بہت ہی اچھے طریقے سے تیار کیا گیا میگزین ہے، جس نے ان خدشات کو درست ثابت کر دیا ہے کہ القاعدہ اور اُس کے حامی عناصر نے ایسے امریکی شہریوں کی تلاش شروع کر دی ہے، جو اپنے ہی وطن میں چھوٹے چھوٹے حملے کر سکیں۔
ہوکسٹرا کے مطابق یہ جریدہ مکمل رہنمائی کرتا ہے کہ ایک دہشت گرد کیسے بنا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی حکام خود امریکی سرزمین پر پرورش پانے والے دہشت گردوں کی طرف سے درپیش خطرات پر زیادہ سے زیادہ تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔
’انسپائر‘ نامی جریدہ الملاحم میڈیا کی جانب سے جاری کیا گیا ہے اور اِس میں بتایا گیا ہے کہ انگریزی زبان میں یہ اِس تنظیم کا پہلا جریدہ ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِسے انٹرنیٹ پر جاری کرنے کی ایک ابتدائی کوشش دو ہفتے پہلے ناکام ہو گئی تھی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عدنان اسحاق