الکوحل کے عادی افراد پورے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں
23 مئی 2014کیا روزانہ ایک گلاس وائن پینے سے میں الکوحل کا عادی ہو جاؤں گا؟ یہ سوال اکثر و بیشر الکوحل پینے والے خود سے کیا کرتے ہیں۔ اس کا جواب دیا ہے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں۔ اس رپورٹ میں ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ الکوحل کا غلط استعمال کس طرح پورے معاشرے میں سرائیت کرتا ہے اور یہ انسانوں کی صحت کے لیے کس حد تک نقصان دہ ہے۔
محض جرمنی میں 1.6 تا 1.8 ملین افراد شراب کی لت میں مبتلا ہیں۔ الکوحل کا استعمال ’ جسمانی معذوری اور زندگی کو کم کرنے کا موجب بننے والے بنیادی عوامل‘ میں سے ایک ہے۔ جرمن شہر منہائم میں قائم روحانی اور قلب صحت کے ایک انسٹیٹیوٹ سے منسلک ماہر فالک کیفر کے مطابق، " مختلف طبی معائنوں سے اب یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شراب کے عادی شخص نے اس لعنت کے سبب اپنی زندگی کے کتنے سال کم کر دیے۔ ان میں وہ سال بھی شامل ہیں جو الکوحل کے سبب پیدا ہونے والی صحت کی خرابی اور جسمانی اور ذہنی معذوری میں گزرے اور آخر کار زندگی کے خاتمے کا سبب بنے۔ الکوحل کا ناجائز استعمال نہ صرف موت کا سبب بنتا ہے بلکہ چند ایسی بیماریاں ان انسانوں کو آن گھیرتی ہیں جن کی وجہ سے وہ کام کاج کے قابل نہیں رہتے، مثال کے طور پر جگر کی خرابی" ۔
مہلک نتائج
اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2012 ء میں دنیا بھر میں الکوحل کے ناجائز استعمال کے سبب لقمہ اجل بننے والوں کی تعداد 3.3 ملین رہی اور یہ دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی مجموعی شرح کا چھ فیصد بنتی ہے۔ اس کے علاوہ الکوحل کی لت 200 سے زائد مختلف اقسام کی بیماریوں، جن میں دل اور دوران خون سمیت گوناگوں نفسیاتی اور ذہنی بیماریاں بھی شامل ہیں، کا موجب بنتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ الکوحل کی لت سماجی اور اقتصادی زندگی پر بھی گہرے منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
جرمن ماہر فالک کیفر ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین رپورٹ کے حوالے سے کہتے ہیں، " جرمنی میں ہر سال 20 ارب یورو سے زائد رقم الکوحل کے عادی افراد پر خرچ ہو رہی ہے" ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2012 ء میں الکوحل کا فی کس اوسط استعمال 11.8 لیٹر ریکارڈ کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مردوں میں الکوحل کے استعمال کی شرح دوگنا ہے۔ الکوحل کے استعمال میں یورپ دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔
الکوحل کی لت کب شروع ہوتی ہے
جرمن ماہر فالک کیفر کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص الکوحل نوشی کو ترک کرنے یا اس کی مقدار کم کرنے میں بہت دشواریاں محسوس کرے یا اس کے علاوہ وہ رفتہ رفتہ اپنا طرز زندگی تبدیل کرنے لگے اور روزانہ لکوحل پینے کی کوشش کرے اور اسے روز مرہ کی سرگرمیوں کے ساتھ ہم آہنگ بنا لے تو اس کا مطالب ہے کہ وہ الکوحول کا عادی بن گیا ہے۔ اس طرح الکوحل سے چھٹکارا حاصل کرنا ناممکن ہوتا چلا جاتا ہے۔
تنہائی، اپنے آپ اور اپنی زندگی سے غیرمطمئن ہونا، سماجی دباؤ کا شکار ہونا یہ ہیں چند اہم ترین وجوہات جو انسانوں کو شرابی بنا دیتی ہیں۔