1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امارات میں بزنس کے مکمل ملکیتی حقوق، طویل فیملی رہائشی ویزے

21 مئی 2018

متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کو اپنے ہاں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کے لیے ویزا اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی سرمایہ کار متحدہ عرب امارات میں آئندہ سو فیصد اپنی ملکیت میں کاروبار بھی کر سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/2y4PF
Planung Masdar City, bei Abu Dhabi, Vereinigte Arabische Emirate
تصویر: Imago/Xinhua

یو اے ای کی ملکی کابینہ نے ویزا اصلاحات کا فیصلہ اتوار بیس مئی کی شب کیا۔ دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد المکتوم کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد ’غیر ملکی سرمایہ کاروں اور غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد‘ کو متحدہ عرب امارات آنے کی ترغیب دینا ہے۔

ان اصلاحات کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب تیل کی کم قیمتوں کے باعث متحدہ عرب امارات کی معیشت تنزلی کا شکار ہے اور رپورٹوں کے مطابق ریئل اسٹیٹ اور سیاحت کے شعبے بھی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔

کابینہ کے اس فیصلے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متحدہ عرب امارات میں ان کے اپنے کاروباری اداروں کے سو فیصد ملکیتی حقوق بھی حاصل ہو سکیں گے۔ علاوہ ازیں سرمایہ کاروں اور ان کے اہل خانہ کو دس برس تک کی مدت کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہائش کی اجازت بھی دے دی جائے گی۔ ان فیصلوں کے بعد جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق نئی اصلاحات کا اطلاق رواں برس کے اواخر سے ہو جائے گا۔

معیشت کے عالمی ادارے کے مطابق عرب ممالک میں سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری متحدہ عرب امارات میں کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس یو اے ای میں غیر ملکی سرمایہ کاری گیارہ بلین ڈالر رہی جو کہ سن 2016 کے مقابلے میں بائیس فیصد زیادہ تھی۔

مشرق وسطیٰ میں سب سے متنوع معیشت ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اب تک کاروباری اداروں کی 49 فیصد تک ملکیت کی اجازت تھی۔ کئی دیگر عرب ممالک کی طرح یو اے ای میں بھی غیر ملکیوں کو رہائش اختیار کرنے کے لیے کسی مقامی کفیل پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔

لیکن ان ویزا اصلاحات کے مطابق آئندہ خاص طور پر طب، سائنس، تحقیق اور تکنیکی شعبوں کے اعلیٰ پیشہ ور افراد اور ان کے اہل خانہ کو بھی دس دس برس کی مدت کے لیے رہائشی اجازت نامے جاری کیے جائیں گے۔

عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی معاشی ترقی کی شرح تین فیصد سے کم ہو کر 1.3 فیصد رہ گئی تھی۔ تاہم کیپیٹل اکنامکس نامی ایک برطانوی ادارے کے مطابق گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی معاشی ترقی کی شرح محض 0.5 فیصد رہی تھی۔

متحدہ عرب امارات کی سات امارات میں سے سب سے بڑی ابوظہبی کی معیشت بھی گزشتہ برس کی آخری دو سہ ماہیوں کے دوران بالترتیب 1.3 اور 1.1 فیصد سکڑ گئی تھی۔ گزشتہ برس دبئی میں بھی ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں خرید و فروخت اور کرایوں میں پانچ تا دس فیصد تک کمی واقع ہوئی تھی۔ ماہرین کے مطابق متحدہ عرب امارات میں معاشی تنزلی آئندہ برس بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔

ش ح/ م م (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید