1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت بائیڈن انتظاميہ کی ترجيحات کا حصہ ہے، امريکی وزير دفاع

20 مارچ 2021

امريکی وزير دفاع نے چين کے تناظر ميں بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس فيصلے کا خطے ميں طاقت کے توازن پر اثر پڑے گا اور آنے والوں دنوں ميں اس پر بيجنگ اور اسلام آباد کا رد عمل بہت اہم ہو گا۔

https://p.dw.com/p/3quN9
Indien | US Vertiedigungsminister Lloyd Austin trifft Amtskollege Rajnath Singh
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

امريکی وزير دفاع لائڈ آسٹن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات موجودہ امریکی انتظاميہ کی ترجيحات کا حصہ ہيں۔ آسٹن کے بقول انڈو پيسيفک خطے کی موجودہ صورتحال اور اس کو لاحق چيلنجز کے تناظر ميں دونوں اتحادی ممالک کے دفاعی روابط کو مزيد فروغ دينے کی ضرورت ہے۔ يہ بيان ديتے ہوئے پينٹاگون کے سربراہ آسٹن نے براہ راست کسی ملک کا نام تو نا ليا تاہم ماہرین کے مطابق ان کا اشارہ چين کی طرف تھا۔ انہوں نے آج ہفتے کو اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد یہ بیان نئی دہلی ميں ديا۔

آسٹن کے دورے کا پس منظر

امريکی وزير دفاع آسٹن انيس تا اکيس مارچ بھارت کے تين روزہ دورے پر ہيں۔ آج ہفتے کو وہ وزير خارجہ ايس جے شنکر سے بھی ملاقات کر رہے ہيں۔ قبل ازيں کل جمعے کو اپنے دورے کے آغاز پر آسٹن نے وزير اعظم نريندر مودی اور قومی سلامتی کے مشير اجيت دووال سے ملاقاتیں کی تھیں، جن کے بعد انہوں نے نئی دہلی اور واشنٹگن کے مابین بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کو سراہا تھا۔ ان کے اس دورے کا مقصد خطے ميں چين کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر بات چيت کرنا اور امریکی اتحاديوں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی طے کرنا ہے۔

لائڈ آسٹن جاپان اور جنوبی کوريا کے دوروں کے بعد گزشتہ روز نئی دہلی پہنچے تھے۔ انہوں نے 'کُوآڈ‘ نامی گروپ کے اولين اجلاس ميں بھی شرکت کی، جو آسٹريليا، جاپان، امريکا اور بھارت پر مشتمل ہے۔ 'کُوآڈ‘ کو چين کی مخالفت ميں ہم خيال ممالک کا گروپ تصور کيا جاتا ہے۔

کسی ڈيل پر دستخط نہيں ہوئے

پينٹاگون کے سربراہ کے اس دورے کے موقع پر اگرچہ دفاعی تعاون بڑھانے کی بات کی گئی ہے تاہم اس ضمن ميں کسی معاہدے کو حتمی شکل نہيں دی گئی۔ بھارتی ميڈيا رپورٹوں ميں کہا جا رہا ہے کہ جنگی ساز و سامان، ضروريات اور فوری عسکری کارروائی کرنے کے قابل بننے کے ليے درکار ٹيکنالوجی کے بارے ميں آسٹن کو تفصيلی بريفنگ دی گئی۔ وزير دفاع  راج ناتھ سنگھ نے بتايا کہ فريقين نے اس پر اتفاق کيا کہ تعاون کے کئی مواقع اب بھی موجود ہيں۔

دونوں اتحادی ملکوں کے تعلقات ميں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور ميں بھی خاصی بہتری ديکھی گئی تھی۔ سن 2008 سے لے کر اب تک بھارت بيس بلين ڈالر سے زائد ماليت کا امريکی اسلحہ خريد چکا ہے۔ اس وقت بھی تين بلين ڈالر ماليت کی تيس اسلحہ بردار ڈرونز کی ايک تجارتی ڈيل زير غور ہے۔

خطے کے ملکوں کا رد عمل

امريکی وزير خارجہ کے اس دورے اور بالخصوص عسکری سطح پر تعاون بڑھانے کی خبروں کا خطے پر کيا اثر پڑے گا، يہ ديکھنا اہم ہو گا۔ حاليہ کچھ دنوں سے روايتی حريف ہمسایہ ملکوں پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات ميں بہتری کے کچھ آثار دکھائی دے رہے ہيں۔ اس تناظر ميں اسلام آباد کا رد عمل بہت اہم ہو گا۔

پاک بھارت وزرائے خارجہ کی تاجکستان میں اسی ماہ ممکنہ ملاقات

ماضی کو دفن کرکے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات ضروری، پاکستانی آرمی چیف

دوسری جانب چين بظاہر آسٹن کے اس دورے کی مرکزی وجہ ہے اور اسی لیے بیجنگ کا رد عمل بھی غیر اہم نہیں ہو گا۔

پاک بھارت کشيدگی کی مختصر تاريخ

ع س / م م (ڈی پی اے)