امریکا اور روس: حریف بھی مگر ایک دوسرے کی ضرورت بھی
10 جولائی 2021امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں سرگرم سائبر کرمنلز یا آن لائن جرائم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ بائیڈن کے بقول امریکی حکام مستقبل میں اپنے عوام اور مفادات کے دفاع کا اختیار رکھتے ہیں۔ امریکی صدر نے پوٹن سے جمعے کو ٹیلی فون پر بات کی تھی جس کی تفصیلات وائٹ ہاؤس نے جاری کیں۔
چین دوست ہے، حریف ہے، یا دونوں؟
’جوہری جنگ جیتی نہیں جاسکتی اور یہ کبھی نہیں ہونی چاہئے‘:بائیڈن اور پوٹن کا اعتراف
'شمالی کوریا امریکا سے ٹکر لینے کے لیے تیار ہے‘، کم جونگ ان
روایتی حریف ملک روس کو یہ امریکی تنبیہ کوئی نئی بات نہیں۔ امریکی حکام اس سے قبل بھی کئی مرتبہ یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں۔ بائیڈن نے گزشتہ ماہ جنیوا میں پوٹن سے اپنی ملاقات میں بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ اس کے باوجود امریکا میں حالیہ دنوں ایک اور انٹرنیٹ وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے جس کا الزام ایک روسی ہیکنگ گروپ پر عائد کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن پر دباؤ ہے کہ وہ صرف تنبیہ ہی نہیں بلکہ موثر کارروائی بھی کریں۔
امریکی صدر کے بقول انہوں نے روسی صدر کو واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ ان کی سرزمین سے کسی بھی قسم کے سائبر حملے کو روکنے یا مجرمان کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری ان کی ہو گی۔
دونوں صدور کے مابین یہ ٹیلیفونک گفتگو قریب ایک گھنٹہ جاری رہی۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سائبر کرمنلز کے موضوع کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ولادیمیر پوٹن سے کئی اور امور پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے مابین تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
بائیڈن نے رپورٹرز کو بتایا کہ امریکا اور روس نے کئی اہم معاملات پر باقاعدگی سے معلومات کے تبادلے کے لیے ایک نظام کو حتمی شکل دی ہے۔
کریملن نے بھی اپنے بیان میں سائبر سکیورٹی میں اضافی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بات صاف ہے کہ بائیڈن اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ اختلافات کے باوجود شام، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے سمیت کئی معاملات میں تعاون کے خواہاں ہیں۔
ع س / ع ت (اے پی)