امریکا ایران کے ساتھ پیش رفت پر پُرامید
10 اپریل 2021ایک امریکی عہدیدار نے نامہ نگاروں سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”امریکی ٹیم نے انتہائی سنجیدہ تجاویز پیش کی ہیں اور اگر ایران معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے تو امریکا بھی اس کے بارے میں سنجیدہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ اب امریکا ایران کے جواب کا منتظر ہے۔
امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے مثبت ”اشارے ضرور ہیں لیکن یہ یقینی طورپر کافی نہیں ہیں۔ اب بھی بہت سے سوالات ہے کہ آیا ایران اس معاہدے پر عمل درآمد کا خواہش مند ہے یا نہیں۔"
امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت سابق صدر باراک اوبامہ کے دور میں ہونے والا جوہری معاہدہ بحال کرنا چاہتی ہے۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے امریکا کو یک طرفہ طور پر اس عالمی ڈیل سے الگ کردیا تھا۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے جوہری سرگرمیوں کو ڈرامائی طورپر کم کررہا ہے۔
امریکا تمام پابندیاں اٹھائے
تہران کا کہنا ہے کہ کسی پیش رفت سے پہلے امریکا کو ایران پرعائد تمام پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ ایرنی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ٹویٹ میں کہا: ”امریکا، جس نے اس بحران کو پیدا کیا ہے، پہلے اپنے وعدوں پر مکمل عمل درآمد کرے۔ ایران پھر جوابی اقدام کرے گا۔"
جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ ٹرمپ نے ایران کے خلاف جتنی بھی پابندیاں لگائیں، وہ ایران جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کے خلاف تھیں اور انہیں فوری طور پر ختم کر دینا چاہیے۔
ویانا مذاکرات میں موجود ایرانی حکومت کے نمائندے عباس عراقچی نے ”دیگر فریقین کی جانب سے بھی سیاسی قوت ارادی اور سنجیدگی" کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بغیر" بات چیت جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔"
مذاکرات جاری
یورپی یونین کی صدارت میں ہونے والی اس بات چیت میں ایران کے علاوہ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس شامل ہیں۔ امریکی وفد بھی ویانا میں موجود ہے لیکن ایران نے امریکی مذاکرات کار راب میلے سے براہ راست بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ یورپی یونین کے سفارت کار ایک دوسرے ہوٹل میں مقیم امریکی وفد کو مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے مسلسل آگاہ کررہے ہیں۔
مذاکرات میں یورپی یونین کی نمائندگی کرنے والے اینرک مورا نے جمعے کے رو ز ملاقات کے بعد کہا کہ "بات چیت تعمیری اور نتیجہ خیز رہی۔"
ماسکو کے سفیر میخائل اولیانوف کا کہنا تھاکہ ”شرکا نے میٹنگ میں ہونے والی ابتدائی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور چاہتے ہیں کہ یہ مثبت رفتار برقرار رہے۔" جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بھی بات چیت کو ”تعمیری" قرار دیا۔ بات چیت کا اگلا دور آئندہ ہفتے ہوگا۔
ج ا/ ش ج (اے ایف پی، روئٹرز)