امریکا: سفری پابندیوں کا نیا حکم نامہ مؤخر
23 فروری 2017وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان مشائیل شورٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ سفری پابندیوں کے حوالے سے نیا حکم نامہ اگلے ہفتے تک جاری کر دیا جائے گا۔ شورٹ کے مطابق، ’’سب سے اہم چیز یہ ہو گی کہ صدر کس مسودے پر دستخط کرتے ہیں۔ حتمی طور پر جب ہمیں اس بارے میں علم ہو گا تو ہم آپ کو مطلع کر دیں گے۔‘‘
ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر جان کیلی نے اسی تناظر میں گزشتہ ہفتے میونخ میں سلامتی کے موضوع پر ہونے والے اجلاس کے موقع پر کہا تھا، ’’صدر ٹرمپ حکم نامے کے مسودے پر غور کر رہے ہیں تاکہ پرانے حکم نامے کو مزید سخت اور بہتر بنا کر پیش کیا جائے۔‘‘ ان کے بقول اس سلسلے میں ماہرین بھی گزشتہ آرڈر کے کچھ حصوں پر کام کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کیے جانے والے ابتدائی حکم نامے میں عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر 90 دن کے لیے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ستائیس جنوری کو جاری کیے جانے والے اس حکم نامے کو تاہم ایک وفاقی عدالت نے معطّل کر دیا تھا۔ تاہم اس حکم نامے پر فوری عمل درآمد شروع ہوتے ہی امریکا اور دنیا کے مختلف ہوائی اڈوں پر افراتفری کی سی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ ان سات ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کو جو امریکا کے سفر کے لیے جہازوں میں بیٹھ چکے تھے، انہیں واپس اتارا گیا اور جو امریکا پہنچ چکے تھے، انہیں واپس بھیجا گیا۔
ٹرمپ کے سفری پابندیوں کے فیصلے کو امریکا میں کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ دوسری جانب ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا،’’امریکا کی ’وفاقی عدالتیں جانبدار نہیں ہیں لیکن وہ بہت زیادہ سیاسی ہو چکی‘ ہیں۔‘‘