1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں بچوں کی پیدائش میں ریکارڈ کمی

17 مئی 2018

تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں گزشتہ کئی دہائیوں کے بعد بچوں کی پیدائش میں حیران کن کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق شرحِ پیدائش میں کمی سے مستقبل میں امریکی اقتصادیات کو شدید پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xsKj
Zwillinge im US Staat Minnesota in verschiedenen Jahren geboren 2011 und 2012
تصویر: picture-alliance/Zuma Press

گزشتہ برس امریکا میں فی خاتون شرح پیدائش 1.76فیصد رہی۔ یہ شرح سن 2016 کے مقابلے میں تین فیصد کم رہی۔ سن 2016 یہ شرح 1.82 فیصد تھی۔ اسی طرح امریکا میں سن 1978 یعنی چالیس برسوں کے بعد شرح پیدائش میں شدید گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار امریکا کے قومی مرکز برائے صحت نے جاری کیے ہیں۔

جرمنی میں شرح پیدائش 43 برسوں میں سب سے زیادہ

پاکستان میں شرحء پیدائش میں معمولی کمی

یورپی پالیسی سازوں کے مسائل، بڑھاپا، شرح پیدائش اور ترک وطن

عالمی آبادی میں اضافے کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ

سن 2017 میں پیدا ہونے والوں بچوں کی کل تعداد 3.85 ملین رہی۔ سن 2016 کے مقابلے میں گزشتہ برس ستتر ہزار بچے کم پیدا ہوئے۔ بچوں کی ولادت میں کمی کی یہ تعداد سن 1987 کے بعد سب سے کم تھی۔ امریکی محکمہٴ صحت کی رپورٹ میں اس کی ایک بڑی وجہ چالیس برس سے کم عمر کی خواتین میں تاخیر سے حاملہ ہونے کا رویہ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خواتین میں تاخیر سے ماہ بننے کا رجحان سن 2007 اور 2008 میں شدت کے ساتھ ابھرا۔ اس صورت حال میں بدستور کوئی تبدیلی سامنے نہیں آئی حالانکہ امریکی اقتصادیات میں بہتری کے اشارے سامنے آچکے ہیں اور روزگار کے مواقع بھی خاطرخواہ بڑھے ہیں۔

ایک امریکی ادارے بروکنگز انسٹیٹیوٹ کےسینیئر ماہرِ شماریات ولیم فرے کے مطابق حیران کن یہ ہے کہ آج کے دور میں بھی نوجوان خواتین ماں بننے کی جانب راغب ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہیں۔ پندرہ سے انیس برس کی نوجوان ٹین ایجرز لڑکیوں میں حاملہ ہونے کا رجحان سات فیصد ہے۔

Babies 'R' Us
سن 2017 میں پیدا ہونے والوں بچوں کی کل تعداد 3.85 ملین رہیتصویر: AP

ولیم فرے کے مطابق رواں صدی کی اولین دہائی میں پیدا ہونے والی وسیع کساد بازاری کو اب دس برس سے زائد ہو گیا ہے اور بیس کی دہائی والی نوجوان خواتین ماں بننے میں قطعاً دلچسپی نہیں لے رہی ہیں اور اگر یہ سلسلہ مزید تین یا چار برس تک جاری رہتا ہے تو امریکی معاشرت کے لیے شدید پیچیدگیوں کا باعث بنے گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ کم بچوں کی ولادت سے امریکی روزگار کی منڈی بھی متاثر ہو گی کیونکہ اس باعث کم ورکرز سامنے آئیں گے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس رجحان کے تحت جہاں امریکی صنعتی پیداوار میں کمی واقع ہو گی وہاں ملکی خزانے کو عوامی ٹیکسوں کی مد میں شدید کمی کا سامنا ہو گا۔

بچوں کی پیدائش بہت سی پاکستانی ماؤں کے لیے جان لیوا کیوں؟