1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں مظاہرے: نسل پرستی تو یورپ کا بھی مسئلہ ہے

13 جون 2020

یورپی یونین پر نسل پرستی کے تناظر میں انگلی اٹھانے کی گنجائش قدرے کم ہے۔ یورپی یونین کے ممالک میں بھی نسلی امتیاز اور تشدد کسی حد تک پایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3diUm
Frankreich | Paris | Tod George Floyd | Rassismus | Polizeigewalt | Black Lives Matter
تصویر: DW/S. Phalnikar

یونانی غیر منافع بخش تنظیم ڈیلفی اکنامک فورم پر یورپی یونین کے کمشنر برائے یورپی طرز حیات مارگاریٹس اسکیناس کا کہنا ہے کہ نسل پرستی کے خلاف کی جانے والی جد و جہد کے نتائج اب مثبت آنا شروع ہو چکے ہیں اور یورپ میں امریکا کی طرح نسلی تعصب کی صورت حال موجود نہیں ہے۔ ویڈیو لنک پر انہوں نے واضح کیا کہ اس کی وجہ یورپ میں امریکا کے مقابلے میں بہتر سماجی انضمام، تحفظ اور ہیلتھ کیئر کی سہولیات میّسر ہیں۔ اسکیناس نے اپنی گفتگو میں اس کا اعتراف کیا کہ یورپی یونین کو اس صورت حال میں مزید مؤثر اقدامات درکار ہیں تا کہ مساوات اور معاشرتی انضمام میں بہتری پیدا کی جا سکے۔

Frankreich Black Live Matter Proteste Assa Traore
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Guay

یورپی یونین میں نسلی تعصب کے تناظر میں سب سے زیادہ پریشانی روزگار کی منڈی میں پائی جاتی ہے۔ اس کی ایک مثال قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے غیر یورپی افراد کی ہے اور ان کی درخواستوں کو کئی مقامات پر مسترد کر دیا جاتا ہے اور اس کے لیے ایک بنیادی وجہ 'ویکینسی‘ نہیں ہے، کا سہارا لیا جاتا ہے۔ گزشتہ ویک اینڈ پر فرانس میں نسل پرستی اور نسلی تعصب کے خلاف ہزاروں افراد ایک بڑے مظاہرے میں شریک تھے۔

فرانس میں نسلی تعصب

بعض سماجی ماہرین کے مطابق فرانس میں نسلی تعصب کی شدت کو کسی حد تک محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں یورپی کونسل کا وہ سروے بہت اہم خیال کیا گیا ہے، جس میں پانچ ہزار نوجوانوں نے شرکت کر کے سوالات کے جواب دیے تھے۔ ان کا سروے کے ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ افریقی نژاد یا عرب پس منظر کے افراد کو فرانسیسی پولیس دوسروں کے مقابلے میں بیس فیصد زیادہ روکتی ہے۔

Frankreich Anti-Rassismus Demo | Jurastudentin Kesiah Etame Yescot
تصویر: DW/L. Louis

ہزاروں فرانسیسی افراد کے مظاہرے میں یہ تبدیلی ضرور دیکھی گئی کہ ملکی وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹنر نے پولیس کو کسی بھی قسم کی مداخلت سے روک دیا تھا۔ کاسٹنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ بعض پولیس اہلکار نسلی تعصب کے حامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد ایسی سوچ نہیں رکھتی۔

مزید پڑھیے: کيا جرمن پوليس نسل پرست ہے؟

 

بیلجیئم اور برطانیہ کا نوآبادیاتی ماضی

ایسے مظاہرے بیلجیئم اور برطانیہ میں بھی دیکھے گیے۔ بیلجیئم بھی نوآبادیاتی ماضی رکھتا ہے۔ اس تناظر میں بیلجیئم میں آباد ہونے والے افریقی نسل کے لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بادشاہ لیوپولڈ دوم کے مجسمے کو ہٹایا جائے کیونکہ ان کے دور میں خاص طور پر کانگو میں پندرہ ملین افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ اسی طرح کا مطالبہ برطانیہ میں بھی سامنے آیا ہے۔

لندن شہر کے میئر صادق خان بھی اس کے حق میں ہیں کہ نوآبادیاتی دور کے ایسے متنازعہ تاریخی کرداروں کے مجسموں کو اتار دیا جائے جو نسلی تعصب اور سامراجیت کی علامت تھے۔ مشرقی لندن میں سے غلاموں کی تجارت کرنے والے انگریز سوداگر رابرٹ ملیگین کے مجسمے کو مظاہرین کے مطالبے پر ہٹا دیا گیا ہے۔ برطانوی خاتون وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے متنازعہ تاریخی شخصیات کے مجسموں کو ہٹانے کو ناپسند کرتے ہوئے ایسے مظاہرین کے خلاف مقدمہ چلانے کی خواہش کا اظہار کیا، جنہوں نے مختلف شہروں میں مجسموں پر پتھراؤ کی کوشش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: جارج فلوئڈ کا آخری سفر، ہزارہا افراد نے الوداع کہا

Alice Kuhnke
تصویر: DW/M. Luy

ایسی آوازیں بھی بلند ہو رہی ہیں کہ یورپی یونین میں نسل پرستی کے خاتمہ کے لیے اداروں کو بااختیار بنانا ضروری ہے اور یورپی پارلیمنٹ میں ایشیائی یا افریقی نسل سے تعلق رکھنے والے اراکین کی تعداد میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کے رکن ملکوں میں ایشیائی یا افریقی یا دوسری نسلوں کے افراد مجموعی آبادی کا دس فیصد ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ میں اس آبادی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی تعداد چوبیس ہے۔ ان میں سویڈش گرینز سے تعلق رکھنے والی ایلس کئوہنکی بھی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اراکین کی تعداد آباد ہونے والے ایشیائی یا افریقی لوگوں کی آبادی کے مطابق نہیں ہے اور مستقبل میں مختلف پس منظر کے افراد کو پارلیمنٹ میں لانا از حد ضروری ہو گیا ہے۔

ع ح، ع آ (باربرا ویزل)

پولیس تشدد کے خلاف غم وغصہ اب پوری دنیا میں پھیلتا ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں