1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں ہیکنگ، بنیادی مشتبہ ملک چین: نیشنل انٹیلیجنس چیف

مقبول ملک25 جون 2015

امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایک سرکاری امریکی ادارے کے کمپیوٹر نیٹ ورک کو ہیکنگ کا نشانہ بنانے کے بعد کئی ملین شہریو‌ں کے ذاتی کوائف تک رسائی حاصل کرنے کے حالیہ عمل میں بنیادی مشتبہ ملک چین ہے۔

https://p.dw.com/p/1FnVk
تصویر: Getty Images/M. Wilson

واشنگٹن سے پچیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ یہ بات اوباما انتظامیہ میں نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے آج جمعرات کے روز کہی۔

روئٹرز کے مطابق جیمز کلیپر کا یہ موقف امریکی حکومت کے اب تک کے اس طرز عمل کے بالکل برعکس ہے، جس کے تحت اعلٰی امریکی حکام نجی طور پر تو یہ اعتراف کرتے آئے ہیں کہ اس ہیکنگ میں مبینہ طور پر چین ملوث ہے تاہم وہ عوامی سطح پر چین کے خلاف اس طرح انگشت نمائی کرنے سے احتراز کرتے آئے ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق جیمز کلیپر نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک انٹیلیجنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اس امریکی ایجنسی کے کمپیوٹر نیٹ ورک میں کسی ہیکر کا داخلہ کتنا مشکل ہے، اس کے پیش نظر میں تو یہی کہوں گا کہ جو کچھ چینیوں نے کہا، اس کے لیے آپ ان کو سلام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔‘‘

امریکی حکومت کے سرکاری ملازمین سے متعلقہ انتظامی امور کے وفاقی دفتر نے، جو Office of Personnel Management یا OPM کہلاتا ہے، اسی مہینے کہا تھا کہ ہیکرز نے ایک سائبر حملے کے نتیجے میں اس ادارے کے نیٹ ورک میں امریکا کے قریب 4.2 ملین موجودہ اور سابقہ سرکاری ملازمین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لی تھی۔

NSA James Clapper
امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپرتصویر: Getty Images

اس کے برعکس امریکی ذرائع ابلاغ کے ایک حصے نے یہ دعوے بھی کیے تھے کہ ہیکرز نے جن امریکی شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لی تھی، ان کی تعداد 18 ملین تک بنتی ہے۔

جریدے وال سٹریٹ جرنل نے نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر کے اس کانفرنس سے آج کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا ہے، ’’جب تک پالیسی ساز ادارے اور شخصیات ایسے حملوں کے تدارک کے لیے کافی اقدامات نہیں کرتے، امریکی حکومت اور کمپنیاں ایسے سائبر حملوں کا نشانہ بنتی رہیں گی۔‘‘

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق جیمز کلیپر نے انٹیلیجنس کانفرنس کے شرکاء کو بتایا، ’’امریکا کی طرف سے ایسے سائبر حملوں کے رد عمل میں کچھ کرنے کے امکان یا کسی جوابی خطرے کی عدم موجودگی یہ بتاتی ہے کہ واشنگٹن حکومت نے اس بارے میں اپنی تمام تر توجہ صرف دفاعی طریقہ کار پر ہی مرکوز کر رکھی ہے۔‘‘