امریکا کا بحران: باراک اوباما پھر سے متحرک ہو سکتے ہیں
4 جون 2020اس وقت سابق امریکی صدر باراک اوباما کا امریکی سیاسی و سماجی منظر پر متحرک ہونا اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت مختلف بحرانوں کے دور سے گزرنے والی امریکی قوم کی ہمت و حوصلہ افزائی کی خواہش رکھتے ہیں۔ ان کی عملی کوششیں رواں برس کے صدارتی انتخابات پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہیں۔ دوسری جانب موجودہ بحرانی صورت حال میں امریکا کی سماجی و اقتصادی عدم مساوات انتہائی واضح ہو چکی ہے۔
یہ بھی محسوس کیا گیا ہے کہ اوباما کے متحرک ہونے سے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے انتخابی مہم میں یقینی طور پر مشکلات پیدا ہوں گی ۔ رواں برس امکاناً ٹرمپ کو باراک اوباما کے سابق نائب صدر جو بائیڈن کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ابھی ڈیمو کریٹک پارٹی نے سابق نائب صدر بائیڈن کو باضابطہ طور پر پارٹی ٹکٹ دینا ہے اور یہ واضح ہے کہ وہ اس وقت اکلوتے امیدوار ہیں۔
اوباما واضح انداز میں اپنے عملی اقدامات میں موجودہ صدر پر بھرپور انداز میں تنقید کا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔ کئی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا میں اس وقت یقینی طور پر مناسب عملی قیادت کا بحران دکھائی دے رہا ہے، ایسی قیادت جو بحرانی صورتحال میں عوام کو اطمینان فراہم کر سکے۔
بدھ تین مئی کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک تقریب میں اوباما شریک تھے۔ اس تقریب میں نوجوان امریکی شہریوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ اوباما نے اپنے ملکی نوجوانوں کے ساتھ موجودہ سیاسی صورت حال پر گفتگو کی۔ اس میں سیاہ فام شہری جارج فلوئڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی عوامی بے چینی پر خاص طور پر فوکس کیا گیا۔
اوباما نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ امریکا کو اس وقت ایک ایسی تبدیلی کی ضرورت ہے جو معاشی و معاشرتی بےسکونی میں کمی کا باعث بن سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکی عوام میں پائی جانے والی بے چین کیفیت کو ایک مثبت عملی شکل دی جائے تا کہ قانون کی حکمرانی کی راہ ہموار ہو سکے۔
اوباما فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہونے والی تقریب میں سابق صدر نے نوجوان شرکا کو بتایا کہ ملک ایک ایسے سیاسی دور سے گزر رہا ہے، جس میں ایک باقاعدہ منصوبے کے ساتھ اصلاحات متعارف کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ اسی تقریب میں ایک مقرر نے کہا کہ اوباما موجودہ بحرانی دور میں فریقین میں ضروری مکالمت کے عمل میں شامل ہو سکتے ہیں۔
اسی خصوصی تقریب میں اوباما نے حالیہ مظاہروں کا تقابل سن 1960میں جنم لینے والی مختلف تحریکوں سے بھی کیا۔ اس کا قوی امکان ہے کہ ایک خاموشی کے بعد وہ سیاسی طور پر متحرک ہوتے ہوئے جو بائیڈن کی بطور صدارتی امیدوار نامزدگی کی تائید کر دیں۔
ع ح، ک م (اے پی)