1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی امریکہ

امریکا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ

7 ستمبر 2022

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے اندر دوسرے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بارے میں روس کو پہلے ہی مطلع کر دیا گیا ہے۔ اس تجربے کا مقصد 'امریکہ کی جوہری قوت کی تیاری کا مظاہرہ کرنا ہے۔'

https://p.dw.com/p/4GV09
USA Interkontinentalrakete LGM-30
تصویر: UIG/IMAGO

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تجربہ کرنے سے قبل اپنے ایک غیر معمولی اعلان میں کہا کہ امریکی فوج سات ستمبر بدھ کے روز بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کرے گی۔ گزشتہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ امریکہ کی جانب سے دوسری جوہری دفاعی مشق ہو گی۔

پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے منگل کے روز کہا کہ ''سات ستمبر کو صبح سویرے کیلیفورنیا میں وینڈین برگ اسپیس فورس بیس سے ایئر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ کے غیر مسلح 'منٹ مین سوئم' بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا آپریشنل تجربہ کیا جائے گا۔''

شمالی کوریا کا ’بین البراعظمی‘ بیلسٹک میزائل تجربہ

رائڈر نے کہا کہ یہ ''معمول کا'' تجربہ کافی عرصے پہلے سے طے تھا اور امریکہ نے روس اور دیگر ممالک کو ان منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔

رائڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس تجربے کا مقصد، ''اس بات کا مظاہرہ کرنا ہے کہ امریکی جوہری فورسز کی تیاری کیسی ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک کے جوہری تدارک کی سلامتی اور اس کے موثر ہونے کے بارے میں بھی اعتماد ظاہر کرنا ہے۔''

USA Interkontinentalrakete Minuteman III
تصویر: U.S. Space Force/ZUMA Wire/IMAGO

ایک ماہ کے اندر دو تجربات

یوکرین اور تائیوان کے حوالے سے کشیدگی پر قابو پانے کے مقصد سے امریکہ نے دو بار یہ تجربہ ملتوی کرنے کے بعد 16 اگست کو منٹ مین سوئم نامی ایک بین البراعظمی بلیسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔

اس تجربے میں مذکورہ میزائل ایک 'ری انٹری وہیکل'  لے کر گیا تھا۔ اسٹریٹیجک تنازع کے دوران اس میزائل کو جوہری وار ہیڈ سے لیس کیا جا سکتا ہے۔

روس اور یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار

ری انٹری وہیکل یعنی دوبارہ داخل ہونے والی اس گاڑی نے مغربی بحرالکاہل کے دلدلی جزائر میں واقع کواجلین اٹول تک تقریباً چھ ہزار 760 کلو میٹر کا سفر کیا تھا۔

رائڈر کا کہنا تھا کہ دونوں ہی ٹیسٹ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ہیں، اور چونکہ پہلے انہیں ملتوی کیا گیا تھا، اس وجہ سے ایک دوسرے کے آس پاس ہی رکھے گئے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)