امریکا کا عالمی غلبہ اب تاریخ بنتا جا رہا ہے، جرمنی
5 دسمبر 2017جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل کا دارالحکومت برلن میں خارجہ پالیسی کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’امریکا کا عالمی غلبہ اب آہستہ آہستہ تاریخ کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔‘‘ ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پیدا ہونے والے خلا کو پُر نہ کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
جرمنوں کی نظر میں ٹرمپ شمالی کوریا اور روس سے زیادہ بڑا خطرہ
زیگمار نے واضح کیا کہ امریکا اب بھی یورپ کا قریبی اتحادی رہے گا لیکن واشنگٹن کے ساتھ اختلافات پر بات کی جانی چاہیے اور اسے سرخ لائن عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ جرمن وزیر خارجہ نے خاص طور پر روس کے خلاف امریکی پابندیوں کا حوالہ دیا، جس کی وجہ سے یورپ میں توانائی کی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
اسی طرح انہوں نے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کو یہ معاہدہ ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ جرمن وزیر خارجہ نے امریکا کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے نئی پالیسی پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا اگر امریکا نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو مشرق وسطیٰ میں ایک نیا تنازعہ سر اٹھا لے گا۔
ماحولیاتی معاہدہ، امریکا دنیا میں تنہائی کا شکار
جرمنی اور امریکا کے مابین شدید اختلافات کا آغاز ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد ہوا تھا۔ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی جرمنی کے امریکا کے ساتھ ٹریڈ سرپلس پر تنقید کی تھی اور برلن حکومت کو نیٹو اتحاد کے لیے اضافی رقم ادا کرنے کا کہا تھا۔ اس کے بعد واشنگٹن اور برلن حکومت کے مابین اس وقت بھی اختلافات دیکھنے میں آئے تھے، جب امریکا نے پیرس عالمی ماحولیاتی معاہدے سے نکل جانے کا اعلان کیا تھا۔
جرمن وزیر خارجہ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’امریکا سب سے پہلے‘ کی پالیسی اپنا رکھی ہے اور اس وجہ سے عالمی سیاست میں اس کا کردار پہلے جیسا نہیں رہا۔ زیگمار کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی کو اب امریکا پر اپنا انحصار کم سے کم کرنا ہوگا اور عالمی سیاست میں بھی اپنے کردار کو بڑھانا ہوگا۔