امریکا کا نیا صدر کون ہو گا؟
امریکا کے 58 ویں صدارتی انتخابات میں ووٹرز کی ایک بڑی تعداد اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہی ہے۔ اس الیکشن میں امریکا کے 45 ویں صدر اور 48 ویں نائب صدر کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔
مقابلہ سخت
امریکا کے صدارتی الیکشن کے دوران ری پبلکن اور ڈیموکریٹ امیدواروں کے مابین سخت مقابلے کی توقع ہے۔
کلنٹن کی مہم
امریکا میں آٹھ نومبر کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے۔
تاریخی روایت
امریکی صدارتی انتخابات ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے ہفتے میں منگل کے روز ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ 1845ء سے جاری ہے۔
نتائج کا انتظار
امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج منگل کی رات ہی آنا شروع ہو جائیں گے جبکہ بدھ کی صبح تک صورتحال واضح ہو جائے گی کہ کون جیتے گا۔
ٹرمپ کے خلاف
جائزوں کے مطابق امریکا میں مقیم Hispanic ووٹرز کی طرف سے ووٹ ڈالنے کی شرح اس مرتبہ زیادہ رہے گی، جو ٹرمپ کے مخالف قرار دیے جا رہے ہیں۔
مصروفیت بھی
امریکا میں صدارتی انتخاب کے دن عام تعطیل نہیں ہوتی ہے، اس لیے روزمرہ کی زندگی بھی جاری رہتی ہے۔
انتظار کب ختم ہو گا؟
جب تک امریکا بھر میں پولنگ ختم نہیں ہوتی، تب تک سرکاری جائزے بھی عام نہیں کیے جاتے۔ زیادہ تر امریکی ریاستوں میں عالمی وقت کے مطابق شب بارہ بجے تک پولنگ جاری رہتی ہے۔
کلنٹن کی معمولی برتری
الیکشن کے شروع ہونے سے قبل جاری کردہ عوامی جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کو اپنے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر چار پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔
چھ ٹائم زون
امریکا کی پچاس ریاستوں میں مختلف چھ ٹائم زونز میں پولنگ کا عمل مکمل ہو گا۔
لوگوں کی قطار
امریکی ووٹرز اس الیکشن میں امریکا کے 45 ویں صدر کا انتخاب کر رہے ہیں۔
ایک سو بیس ملین ووٹرز
توقع کی جا رہی ہے کہ اس الیکشن میں اس مرتبہ ایک سو بیس ملین سے زائد اہل ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔
سینٹ کے لیے بھی ووٹنگ
آٹھ نومبر کے دن امریکا میں سینٹ کی چونتیس نشستوں کے لیے بھی ووٹنگ منعقد کی جا رہی ہے۔
ٹرمپ پرعزم
ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی تک اس بارے میں کوئی رائے نہیں دی ہے کہ وہ شکست کی صورت میں الیکشن کے نتائج کو قبول کر لیں گے۔
کلنٹن فیورٹ
انتخابات میں کامیابی کی صورت میں ہلیری کلنٹن امریکا کی پہلی خاتون صدر بننے کا اعزاز حاصل کر لیں گی۔