امریکہ ایرانی مظاہرین کی ہمت کو سراہتا ہے، کلنٹن
15 فروری 2011کلنٹن نے ایسے وقت میں یہ بیان جاری کیا ہے جب تہران میں ایک بار پھر حکومت مخالف مظاہرین سرگرم ہوگئے ہیں۔ پیر کو ہزاروں ایرانی شہریوں نے حکومتی پابندی کے باوجود تیونس اور مصر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے لیے مارچ کیا۔ تہران سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مارچ کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ شیراز اور اصفہان سے بھی حکومت مخالف مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
تیونس اور مصر میں عشروں سے برسر اقتدار چلے آ رہے سربراہان مملکت جس طرح سے عوامی احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے تھے، ایرانی عوام میں ان تحریکوں کو زبردست پذیرائی ملی ہے۔
ایرانی اپوزیشن رہنماوں میر حسین موسوی اور مہدی کروبی نے ایران میں عوامی مزاحمت کا نیا سلسلہ شروع کرنے کے لیے پیر کو مظاہرے کرنے کی اعلان کیا تھا۔ تہران حکومت نے انہیں مظاہرے کرنے کی اجازت نہیں دی اور دونوں کو گھروں پر نظر بند رکھا۔
پیر کو منعقد ہونے والے مظاہروں میں ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع ہے، جس پر امریکہ نے تشویش ظاہر کی ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی کے بقول، ’’ ہم پر امن مظاہرین کے خلاف تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد سے باز رہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ وہ ایرانی مظاہرین کے لیے بھی مصر جیسے ہی موقع کی خواہش رکھتی ہیں۔ ’’ ہم ایرانی اپوزیشن اور سڑکوں پر برسراحتجاج بہادر شہریوں کے عالمگیر حقوق کی حمایت کرتے ہیں، مصری مظاہرین کی طرح ان کا بھی وہی حق بنتا ہے ۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ نے ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کیے جانے کی مذمت کی۔ ’’ ہم تشدد کے خلاف ہیں، اور ہم ایرانی حکومت پر ایک بار پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے شہریوں کے اظہار رائے کو دبانے کے لیے ایک بار پھر طاقت استعمال کر رہا ہے۔‘‘ ہلیری کلنٹن نے ایرانی حکام پر زور دیا کہ وہ اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے مطالبات پر کان دھریں۔
ہلیری کلنٹن نے ایرانی قیادت کو ’منافق‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران حکومت مصر میں عوامی مظاہروں کو سراہ رہی تھی جبکہ اپنے یہاں عوامی آواز کو دبایا جارہا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق