امریکہ خفیہ ڈرون اڈے بنانے میں مصروف، واشنگٹن پوسٹ
21 ستمبر 2011ان ڈرون اڈوں کے قیام کا مقصد صومالیہ اور يمن میں دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ اور اس کی ساتھی تنظيموں کے خلاف کارروائيوں کو زيادہ مؤثر بنانا ہے۔
یہ بات امريکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی بدھ کی اشاعت میں لکھی ہے۔ اس اخبار نے اعلیٰ امریکی حکام کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا ہے کہ بغير پائلٹ کے پرواز کرنے والے ڈرون طیاروں کا ایک اڈہ ایتھوپیا ميں قائم کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایسا ہی ايک خفيہ ڈرون اڈہ بحر ہند ميں سیشیلز میں بھی قائم کیا جا چکا ہے۔
واشنگٹن سے چھپنے والے اس امريکی اخبار نے لکھا ہے کہ امریکہ نے پہلے اس جزيرے پر کافی دیر تک ایک تجرباتی مشن مکمل کيا۔ اس مشن کے ذريعے ديکھا گیا کہ کيا سيشیلز کے جزائر سے صومالیہ کی اچھی طرح نگرانی کی جا سکتی ہے۔ پھر یہ تجرباتی مشن کامیاب رہنے کے بعد اسی مہینے سیشیلز سے امریکہ کے ایسے ڈرون طياروں نے اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
اس اخبار کے مطابق امریکی مسلح افواج اب تک صومالیہ اور یمن ميں دہشت گردوں کے خلاف ایک اور افريقی ملک میں اپنے اڈوں سے بھی حملے کر چکی ہیں۔ یہ ملک جیبوتی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنے مضمون ميں دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت امریکی خفیہ سروس سی آئی اے جزیرہ نما عرب کے علاقے میں ایک خفیہ جگہ پر ایک فضائی پٹی بھی تعمير کر رہی ہے۔ وہاں سے يمن ميں فضائی حملوں کے ليے ڈرون طیارے بھیجے جایا کریں گے۔
امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس نے واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ماضی میں امريکہ اور جزائر سیشیلز کی حکومتيں دونوں ہی مختلف اوقات ميں یہ تصدیق کر چکی ہیں کہ سیشیلز میں امریکی ڈرون طيارے موجود ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں ان ڈرون اڈوں سے متعلق وکی لیکس کيبلز کا حوالہ بھی دیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی حکام نے سيشیلز میں اعلیٰ سرکاری نمائندوں کو شروع میں ہی کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے ملک سے امريکہ کے دہشت گردی کے خلاف مشن کو خفیہ ہی رکھیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: حماد کیانی