امریکہ ، دل کی بیماریوں پر بڑھتے ہوئے اخراجات
25 جنوری 2011اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت امریکہ میں ہر تیسرا شخص دل کے کسی نہ کسی چھوٹے یا بڑے عارضے میں مبتلا ہے۔ اسی ہفتے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سن 2030ء تک امریکہ میں دل کی بیماریوں کے علاج پر اٹھنے والے سالانہ اخراجات 818 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ اس وقت ایسے سالانہ اخراجات کی مالیت قریب 273 بلین ڈالر بتائی جاتی ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس حوالے سے فوری طور پر مناسب اقدامات نہ اٹھائے گئے تو جانی نقصان کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں شدید مالی بحران بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے معتبرجریدے ’سرکولیشن‘ میں شائع ہونے والے اس تازہ تحقیق کے نتائج کے مطابق اگلے قریب دو عشروں میں دل کے عارضوں کے علاج کے لیے نئی ادویات یا کسی نئے طریقہ کار کے سلسلے میں کسی اہم پیشرفت کی توقع بہت کم ہے، اس لیے یہ بات اور بھی زیادہ اہم ہے کہ ایسے بیرونی عوامل کو کم کرنے کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں، جو دل کی بیماریوں کا موجب بنتے ہیں۔
اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر پال ہائیڈنرائش کے بقول، ’گزشتہ نصف صدی کے دوران دل کی بیماریوں کو کم کرنے کے لیے کئی اہم ایجادات دیکھنے میں آئی ہیں، اگر ہم اسی رفتار سے اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھیں، تو بھی آئندہ برسوں کے دوران صحت کے شعبے پر مالی بوجھ غیرمعمولی حد تک بڑھ جائے گا۔‘
دل دہلا دینے والی اس نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی 39.9 فیصد آبادی بلند فشار خون، دل کی شریانوں میں پیچیدگی، سٹروک اوردل کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہے۔ یہ سب بیماریاں دل کے عارضوں میں شمار کی جاتی ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق سن 2030ء تک ایسی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد 116 ملین تک پہنچ جائے گی، جو امریکہ کی مجموعی آبادی کا 40.5 فیصد بنتا ہے۔ ڈاکٹر ہائیڈنرائش نے زور دیا ہے کہ اس صورتحال میں احتیاطی اقدامات کے لیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک