’امریکہ شمسی ایئر بیس چھوڑ دے‘، پاکستان
30 جون 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات پاکستان کے سرکاری میڈیا نے وزیر دفاع احمد مختار کے حوالے سے بتائی ہے۔ ان کے اس بیان کو پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پر امریکی سرگرمیوں کو محدود بنانے کی کوششوں کے تناظر میں نیا اشارہ قرار دیا جا رہا ہے، جو دراصل دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد تیز ہوئیں۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع احمد مختار نے اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’ہم نے انہیں (امریکی حکام کو) کہہ دیا ہے کہ ایئر بیس چھوڑ دیں۔‘‘
گوگل اَرتھ پر ماضی میں کچھ تصاویر دکھائی جا چکی ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شمسی ایئر بیس پر کھڑے ڈرون طیارے کی ہیں۔ یہ فضائی اڈہ دارالحکومت اسلام آباد کے جنوب مغرب میں نو سو کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ بلوچستان میں واقع ہے۔
اُدھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کیا کہ شمسی ایئر بیس پر کوئی امریکی اہلکار موجود نہیں ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والے ڈرون حملے پاکستانی عوام میں انتہائی غیرمقبول ہیں۔ ان حملوں کو امریکہ سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن واشنگٹن انتظامیہ نہ تو ان کی تصدیق کرتی ہے اور نہ ہی تردید۔ تاہم اے ایف پی کے مطابق اس خطے میں ڈرون طیارے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے ہی کے پاس ہیں۔
یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ امریکہ افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کا مؤقف ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیوں کے منصوبے اسی علاقے میں بنائے جاتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ