امریکی اخبار کے دفتر میں فائرنگ: چار صحافی ہلاک، ملزم گرفتار
29 جون 2018اناپولیس سے جمعہ انتیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق حملہ آور ایک شاٹ گن کے علاوہ گہرا دھواں چھوڑنے والے دستی بموں سے مسلح تھا، جس نے اس امریکی جریدے کے مرکزی دفتر میں داخل ہو کر یکدم فائرنگ شروع کر دی تھی۔ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے چار صحافی تھے اور پانچواں اسی اخبار کے غیر صحافتی عملے کا ایک رکن۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی تھی، جس نے مسلح ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق جمعرات اٹھائیس جون کی شام یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکا میں گزشتہ چند ماہ سے مبینہ ’جعلی خبریں پھیلانے والے ذرائع ابلاغ‘ پر زبانی اور آن لائن حملے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ یہ تنقید کئی امریکی سیاستدانوں کی طرف سے کی جا رہی ہے، جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔ یہ حلقے اپنے بیانات میں ایسے ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنا رہے ہیں، جنہیں وہ اپنے طور پر ’فیک نیوز میڈیا‘ کا نام دیتے ہیں۔
پولیس کے مطابق میری لینڈ کے ریاستی دارالحکومت اناپولس میں ’کیپیٹل گزٹ‘ کے صدر دفاتر میں یہ خونریز حملہ ایک ایسے مقامی سفید فام شہری نے کیا، جس کی عمر 35 اور 40 برس کے درمیان بتائی گئی ہے۔ اناپولس میں متعلقہ کاؤنٹی کے قائم مقام پولیس سربراہ ولیم کریمپف نے بتایا، ’’یہ ایک نپا تلا حملہ تھا، جس میں حملہ آور نے مختلف افراد کو چن چن کر اپنا ہدف بنایا۔‘‘
ابتدائی تفتیش سے یہ بھی طے ہو گیا ہے کہ ملزم نے اس حوالے سے مکمل تیاری کر رکھی تھی کہ اسے یہ حملہ کب، کس پر اور کس وقت کرنا ہے اور اس نے اپنے ارادوں پر اپنے منصوبے کے مطابق عمل کیا۔
اس حملے کے وقت اس امریکی اخبار کے دفتر میں موجود اور زندہ بچ جانے والے صحافیوں نے بعد ازاں بتایا کہ ان میں سے بہت سے اپنی جانیں بچانے کے لیے دفتری میزوں کے نیچے چھپ گئے تھے۔ اس وقت حملہ آور ’سموک گرینیڈز‘ سے دھماکے اور اپنی شاٹ گن سے فائرنگ کرتا نیوز روم میں مختلف صحافیوں کو تلاش کرتا رہا تھا۔ ملزم اس اخبار کے دفتر میں کم از کم تین منٹ تک فائرنگ کرتا رہا۔
اس حملے میں جو پانچ افراد ہلاک ہوئے، ان مین ’کیپیٹل گزٹ‘ کے ڈپٹی مینیجنگ ایڈیٹر روب ہائیاسن بھی شامل ہیں، جن کی عمر 59 برس تھی۔ روب ہائیاسن امریکی ناول نگار کارل ہائیاسن کے بھائی تھے۔ دیگر ہلاک شدگان میں اس اخبار کے ایڈیٹوریل سیکشن کے ایڈیٹر جیرالڈ فش مین، فیچرز رپورٹر وینڈی ونٹرز، رپورٹر جان میکنامارا اور سیلز اسسٹنٹ ریبیکا اسمتھ شامل ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے کے ایک مقامی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملزم کا نام جیرڈ راموس ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، جس کی تفصیلات فی الحال جاری نہیں کی جا سکتیں۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی ایک ترجمان نے اس حملے کے بعد کہا، ’’طاقت کے پرتشدد استعمال کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسے کبھی بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قطع نظر کہ یہ طاقت کس کے خلاف استعمال کی گئی۔‘‘
م م / ع ا / اے پی