امریکی تاریخ میں آن لائن ڈیٹا کی سب سے بڑی چوری
7 اپریل 2011خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ معلومات ایسے جرائم پیشہ افراد کو بیچی جاسکتی ہے، جو اِن لوگوں میں سے کسی کو اپنا ہدف بنا کر مذموم کاروائیاں کر سکتے ہیں۔ اگرچہ فی الحال ایسے کسی واقعے کی اطلاع نہیں، جس میں اس معلومات کو استعمال کر کے کوئی فراڈ کیا گیا تاہم ماہرین کے مطابق یہ محض وقت کی بات ہے۔ امریکہ کے لگ بھگ تمام بڑے مالیاتی اداروں، ہوٹلوں اور خوردہ فروشوں نے اپنے صارفین کو بتایا ہے کہ وہ مشتبہ ای میلز کے حوالے سے ہوشیار رہیں۔
امریکی ریاست ٹیکساس کی Epsilon نے اعتراف کیا ہے کہ ہیکرز ان کے ای میل نظام میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ Epsilon دنیا بھر میں لگ بھگ ڈھائی ہزار کمپنیوں کو ای میل کی خدمات فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق ہیکرز نے اس کے دو فیصد صارفین کے کھاتوں تک رسائی حاصل کی ہے۔ Epsilon سالانہ بنیادوں پر چالیس ارب سے زائد میلز صارفین تک بھیجتی ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کن کمپنیوں کے صارفین متاثر ہوئے ہیں۔
Epsilon کے صارفین میں یو ایس بینک، بارکلیز بینک، سٹی گروپ، معروف ہوٹل چین ہلٹن، میریئٹ، ٹیلی کوم کی دنیا کی بڑی کمپنی Verizon، ادویات فروخت کرنے والی بڑی چین Walgreens جیسے بڑے نام شامل ہیں۔
سکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ بدنام زمانہ امریکی ہیکر البرٹ گونزالیز کی واردات کے ہم پلہ ہے۔ گونزالیز نے 2005ء تا 2007ء کے دوران مختلف کمپنیوں کےکمپیوٹر نظام میں گھس کر لاکھوں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے نمبر چرالیے تھے۔ وہ ان دنوں پابند سلا سل ہیں۔ ایک انٹرنیٹ سکیورٹی ایکسپرٹ نکولاس پیرکوکوکے بقول Epsilon کے ای میل سسٹم سے لگ بھگ 100 ملین نایاب ای میل ایڈریس چرائے گئے ہیں، جو ’خام ذاتی ڈیٹا‘ کی چوری کی سب سے بڑی واردات ثابت ہو سکتی ہے۔
نورٹن اینٹی وائرس کی خالق کمپنی سے وابستہ ماریان میرٹ کے بقول ویسے تو ڈیٹا چوری کے واقعات ہوتے رہتے ہیں مگر اشارے یہی ہیں کہ یہ واردات تاریخ کی سب سے بڑی آن لائن چوری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرز کی معلومات چرائی گئی ہے اس سے کسی قسم کا مالی فراڈ کرنے میں خاصی محنت کرنا ہوگی اس لیے فی الحال بڑے نقصان کی راہ روکی جاسکتی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق