1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی حکام پاکستان کے دورے پر

19 اکتوبر 2009

امریکی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی دور کرنے کےلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا

https://p.dw.com/p/KAfe
تصویر: AP

امریکی سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین جان کیری اور امریکی مرکزی فوجی کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے پیر کے روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

سینیٹر کیری کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ کیری لوگر بل میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں امریکی شرائط رکاوٹ نہیں بنیں گی۔ سرکاری بیان کے مطابق سینیٹر کیری نے وزیراعظم گیلانی کو یقین دلایا کہ امریکہ نیک نیتی کے ساتھ پاکستان کی مدد کر رہا ہے اور اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو طویل المدتی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ جنرل پیٹریاس کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم گیلانی نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالی۔ ادھر بعض تجزیہ نگار امریکی عہدیداروں کی جنوبی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی شروع ہونے کے دو دن بعد اسلام آباد آمد کو اہم پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ نے بتایا:

'' سینیٹر کیری یہاں پر یہ واضح کرنے آئے ہیں کہ کیری لوگر بل کی وجہ سے پاکستان میں پائی جانے والی تشویش بے بنیاد ہے اور امریکہ کا یہ ارادہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی خودمختاری میں کسی قسم کی کوئی مداخلت کرے۔ جہاں تک جنرل پیٹریاس کے دورہ کا تعلق ہے تو میرے خیال میں یہ جنوبی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن کے سلسلے میں ہے تاکہ موجودہ صورتحال پر باہمی صلاح مشورہ کریں ، اس میں کیا پیش رفت ہو رہی ہے اور اس بارے میں امریکہ کیا مدد کر سکتا ہے۔‘‘

USA General David Petraeus
امریکی مرکزی فوجی کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاستصویر: AP

دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے واضح کیا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں کارروائی کی تکمیل کےلئے فوج کو کسی بیرونی امداد کی ضرورت نہیں۔ پیر کے روز اسلام آباد میں وزیرستان آپریشن کے حوالے سے وزیر اطلاعات قمر زمان قائرہ کے ہمراہ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل اطہر عباس نے کہا کہ پاکستانی فوج کو شدت پسندوں کے خلاف کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور وہ تیزی سے اپنے اہداف کی جانب بڑھ رہی ہے:

'' ہم یہ آپریشن اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے مکمل کرنا چاہتے ہیں ہمیں کسی قسم کی بیرونی امداد نہیں چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں سب سے زیادہ عوام کا تعاون درکار ہے ،ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس علاقے میں آپریشن اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے کریں تا کہ عوامی حمایت ہمارے ساتھ ہو۔‘‘

میجرجنرل اطہر عباس نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے آغاز سے لے کر اب تک 78شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ جھڑپوں میں فوجی اہلکار بھی مارے گئے۔ اس موقع پر وزیراطلاعات قمر زمان قائرہ نے کہا کہ حکومت نے وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے ساڑھے چودہ ہزار خاندانوں کا اندراج کر لیا ہے اور ان کی دیکھ بھال کےلئے حکومتی مشینری پوری طرح سے مستعد ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت : کشور مصطفیٰ