امریکی صدر مصر کے دورے پر
4 جون 2009اس دورے کے دوران امریکی صدر اپنے مصری ہم منصب حسنی مبارک سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ قاہرہ یونیورسٹی میں باراک اوباما کا مسلم دنیا سے خطاب متوقع ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ باراک اوباما کے خطاب کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد مسلمانوں سے امریکی تعلقات کی بہتری ہو گا تاہم اس خطاب کے لئے مشرق وسطیٰ کا انتخاب خطے میں امریکی خارجہ پالیسی کو درپیش چیلنجز کا مظہر ہے۔
امریکی صدر مشرق وسطیٰ کے دورے میں سب سے پہلے سعودی عرب پہنچے تھے جہاں انہوں نے سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کی جانب سے قاہرہ میں آج متوقع اہم خطاب کے معاملے پر سعودی فرمانروا سے مسلسل مشاورت کی گئی۔ امریکی صدر نے سعودی عرب پہنچنے پر کہا کہ قاہرہ میں خطاب سے قبل اس مقام پر آنا جہاں سے اسلام کا آغاز ہوا اور یہاں کے فرمانروا سے مشاورت بہت اہم ہے۔
امریکی صدر کے اس دورے کو امریکہ اور مسلم دنیا کے مابین تعلقات میں بہتری کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثناء ایک عرب ٹیلی ویژن چینل نے باراک اوباما کی سعودی عرب آمد کے موقع پر القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک نیا آڈیو پیغام نشر کیا جس میں بن لادن نے امریکی صدر پر کڑی تنقید کی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما مصر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد یورپ روانہ ہو جائیں گے جہاں پہلے وہ جرمنی اور پھر فرانس جائیں گے۔
دوسری جانب ایران کے مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملکی ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے حوالے سے شدید نفرت پائی جاتی ہے اور اب امریکہ نعروں کی بجائے عملی اقدامات پر توجہ دے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک