’دوستانہ فائرنگ‘، تین افغان پولیس اہلکار ہلاک
10 جون 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے افغان حکام کے حوالے سے دس جون بروز ہفتہ بتایا ہے کہ امریکی فوجی طیارے کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ کی وجہ سے تین افغان پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔ امریکی فوج نے اس ’دوستانہ فائرنگ‘ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افغانستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے دوران غلطی سے افغان فوجی فائرنگ کی زد میں آ گئے۔
افغانستان میں مختصر وقفوں سے تین بم دھماکے، کم از کم 20 ہلاک
افغانستان: ایک نہ ختم ہونے والی جنگ
کابل حملے میں چار سو سے زائد افراد ہلاک یا زخمی
کابل میں امریکی فوجی کمانڈ کی طرف سے افغان سکیورٹی فورسز کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی فورسز کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس واقعے میں متاثر ہونے والوں کے ساتھ ہمیں ہمدردی ہے۔ ہم متاثرین سے اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں لقمہٴ اجل بننے والے افغان پولیس اہلکاروں کا تعلق بارڈر فورس سے تھا۔
ہلمند صوبے کے گورنر کے ترجمان عمر زواک نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجی طیارے کی کارروائی کی وجہ سے تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی اور افغان حکام نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں بھی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
طالبان باغیوں کی نئی سرگرمیوں کی وجہ سے ہلمند صوبے کے کئی اضلاع پر افغان حکومت کا کنٹرول عملاً ختم ہو چکا ہے۔ طالبان اس شورش زدہ صوبے کے کئی علاقوں پر قبضہ کر چکے ہیں جبکہ ایسے خدشات بھی ہیں کہ یہ جنگجو اس صوبے کے دارالحکومت لشکر گاہ پر بھی قبضہ کر سکتے ہیں۔ افغان افواج امریکی دستوں کی مدد سے بالخصوص اس صوبے میں طالبان کو شکست دینے کی کوشش میں ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں تعینات خصوصی امریکی فوجی ہلمند میں انسداد دہشت گردی کے مختلف آپریشن سر انجام دے چکے ہیں۔ اسی تناظر میں اس صوبے میں جنگجوؤں کے خلاف امریکی فضائی حملوں میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں اضافی فوجی تعینات کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔