امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مولن کا دورہء پاکستان
20 اپریل 2011ایڈمرل مولن ایک ایسے وقت پاکستان کے دورے پر آئے ہیں جب انہوں نے اسلام آباد آمد سے قبل منگل کے روز افغانستان میں ایک امریکی فوجی اڈے پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئےاعتراف کیا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ ہے اور اس کی وجہ پاکستان کے ان شدت پسند گروپوں کے ساتھ روابط ہیں جو افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوج کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ISPR کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے کے مطابق مائیک مولن نے اپنے پاکستانی ہم منصب جنرل خالد شمیم وائیں سے ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق اس ملاقات کے دوران مشترکہ مفادات اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فوجی رہنماؤں نے علاقائی سلامتی کے علاوہ افغانستان کی صورتحال اور پاک امریکہ فوجی تعلقات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔
ادھر تجزیہ نگار مائیک مولن کے اس بیان کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کی وجہ پاکستانی خفیہ ایجنسی ISI کے طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ روابط ہیں۔
دفاعی تجزیہ نگار ماریہ سلطان کے مطابق خود امریکی CIA نے حقانی نیٹ ورک کی بنیاد رکھی ہے لیکن بعد ازاں اختلاف کے باعث امریکہ نے اس گروپ کے ساتھ تعلقات ترک کر دیے اور اب اسی گروپ کے ساتھ تعلقات کو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ایک ایسا نقطہ ہے جسے امریکی پاکستان پر دباؤ کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ بلکہ ان کا خیال یہ ہے کہ اس بات کو اٹھانے سے افغانستان کے اپنی ناکامیاں بھی پاکستان پر ڈالی جا سکتی ہیں اور اس کی آڑ میں جنگ کے دائرہ کار کو بھی وسیع کیا جا سکتا ہے۔‘‘
دوسری جانب امریکی ڈرون حملوں کے خلاف 22 اپریل کو پشاور میں نیٹو کی سپلائی لائن پر دھرنے کا اعلان کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پاکستانی قیادت کو امریکی فوج پر واضح کر دینا چاہیے کہ مزید ڈرون حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں مرنے والے ہزاروں عام شہریوں کی ہلاکت کا حساب کون دے گا؟
اسی دوران پاکستانی سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر بھی امریکہ روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ واشنگٹن میں امریکی قیادت کے ساتھ جمعرات کے روز شروع ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ ان مذاکرات میں پاک امریکہ سٹریٹیجک ڈائیلا گ اور پاک افغان امریکہ سہ فریقی مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔ خیال رہے کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں گزشتہ فروری میں دو پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کے بعد امریکہ نے اپنے اس اہلکار کی رہائی کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی خاطر یہ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔
دریں اثناء ایڈمرل مائیک مولن کی پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیراعظم گیلانی سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
رپورٹ: شکوررحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں