امریکی قونصلیٹ کے ڈرائیور کی گرفتاری کا حکم
18 فروری 2011لاہور ہائی کورٹ نے عبادالرحمان نامی شہری کو کچلنے والی امریکی گاڑی اور اس کے ڈرائیور کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم عبادالرحمان کے اہلخانہ کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست کے بعد دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں مقتول عبادالرحمان کے اہلخانہ کے وکیل اسد منظور بٹ نے بتایا کہ پولیس نے عبادالرحمان کو کچلنے والی گاڑی اور نامعلوم ڈرائیور کے خلاف مقدمہ تو درج کر لیا ہے لیکن مبینہ طور پر مامونیت کے باعث پنجاب پولیس نہ تو امریکی قونصلیٹ سے گاڑی برآمد کروا سکی ہے اور نہ ہی ڈرائیور کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے کہ عبادالرحمان کو کچلنے والی گاڑی کی برآمدگی اور ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جبکہ عدالت نے پولیس کو عبادالرحمان کے بھائی اعجاز الرحمان کا بیان قلم بند کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
ابھی تک امریکی حکومت اور سفارتخانے کی طرف سے اس حادثے کے حوالے سے کوئی بھی واضح جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ان دنوں شدید تناؤ کا شکار ہیں۔
جمعرات 17 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے دو پاکستانیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی سفارتی حیثیت سے متعلق جواب داخل کرانے کے لیے وفاقی حکومت کو مزید تین ہفتے کی مہلت دینے کی درخواست بھی منظور کی تھی۔
گزشتہ روز لاہور ہی میں ایک اور عدالت نے ناجائز اسلحہ رکھنے سے متعلق ایک مقدمے میں ریمنڈ ڈیوس کو جمعرات کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ذریعے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وزارت خارجہ کی طرف سے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ کی تصدیق یا تردید کے لیے مزید مہلت دی جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل ہو چکا ہے اور اب یہ امریکی شہری پاکستان سے باہر نہیں جا سکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل نہ ہونے کے انکشاف نے اس امریکی اہلکار کی ممکنہ رہائی کے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان