امریکی وزیرخارجہ کا دورہ بھارت شروع
18 جولائی 2009دوسری طرف بھارتی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد حکومت دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں ٹھوس اقدامات دکھائے گی تو اُس کے ساتھ امن مذاکرات بحال کئے جائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران جمعہ کی رات بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی پہنچیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ بظاہر کلنٹن کے دورے کا مقصد یہ ہے کہ بھارت کے ساتھ باہمی تعلقات مزید مضبوط کئے جائیں اور نئی دہلی حکومت کو امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے تعاون کا یقین دلایا جائے کہ امریکہ عالمی طاقت کے طورپر ابھرنے والے اس ملک کے ساتھ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے اس دورے کے ایجنڈے پر کئی اہم موضوعات ہیں تاہم اس دورے کے اہم ترین نکات میں بھارت میں دو امریکی جوہری گھروں کا قیام ، جدیداسلحہ بنانے کی ٹیکنالوجی میں تعاون کا منصوبہ، اور پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری شامل ہیں۔ اس دوران کلنٹن ایک ایسے معاہدے پر بھی پیش رفت چاہتی ہیں جس کے تحت امریکی کمپنیوں سے ملنے والی ایسی ٹیکنالوجی جو جدید اسلحہ بنانے میں مدد گار ثابت ہو گی وہ ٹیکنالوجی بھارت کسی تیسرے ملک کو فراہم نہ کرے۔اس مقصد کے لئے واشنگٹن حکومت خود نگرانی کرنا چاہتی ہے۔
اس دوران ہلیری کلنٹن باہمی تعلقات کے دیگر امور کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی پر بھی مذاکرات کریں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کلنٹن بھارت پرزور دیں گی کہ وہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرے تاکہ وہاں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاطرخواہ نتائج حاصل کئے جا سکیں۔
کلنٹن کے اس دورے سے قبل ہی پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم نے شرم الشیخ میں ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کےخلاف جنگ میں مشترکہ اقدامات اٹھانے کے لئے رضا مندی تو ظاہر کی تاہم بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان ، بھارت سے باضابطہ طور پرامن مذاکرات کی بحالی چاہتا ہے تواسے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے خلاف مناسب کارروائی کرنا ہو گی۔
امریکی وزیر خارجہ آج یعنی ہفتہ کے دن اپنی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کریں گی۔ شیڈیول کے مطابق وہ بھارت میں تعلیم کے فروغ کے لئے بھارتی فلم اسٹار عامرخان کے ساتھ ایک پروگرام میں بھی شرکت کریں گی۔
امریکی وزیر خارجہ اکیس جولائی کو تھائی لینڈ ورانہ ہوں گی جہاں وہ جنوب مشرقی ایشائی ممالک کی تنظیم ASEAN کی سمٹ میں شرکت کریں گی۔