1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

انٹونی بلنکن کا ایک سال میں مشرق وسطیٰ کا گیارہواں دورہ

22 اکتوبر 2024

اعلیٰ ترین امریکی سفارت کا غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے مشرق وسطیٰ کا یہ گیارہواں دورہ ہے۔ وہ اپنے دورے میں دو ہفتے بعد ہونے والے امریکی انتخابات سے قبل جنگ بندی پر زور دیں گے۔

https://p.dw.com/p/4m5Qe
Israel Tel Aviv | US-Außenminister Antony Blinken
بلنکن بدھ کو اردن کا دورہ بھی کریں گےتصویر: Nathan Howard/Pool Reuters via AP/dpa/picture alliance

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے سرے سے زور دینے کے لیے اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ ان کا مشرق وسطیٰ کا یہ گیارہواں دورہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے چند دن بعد کیا جا رہا ہے۔ امریکی حکام نے بتایا کہ بلنکن، امریکی انتخابات سے ٹھیک دو ہفتے قبل اپنے علاقائی دورے کا آغاز کرتے ہوئے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے اور پھر بدھ کے روز اردن جائیں گے۔

جنگ بندی کے معدوم امکانات

صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے سنوار کی ہلاکت کے بعد ایک سال سے جاری غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نئے موقع کی امید ظاہر کی تھی۔ لیکن امریکی حکام نے بلنکن کے سفر کے دوران جنگ بندی کی پیش رفت کے اعلان کے امکانات کو مسترد کر دیا، کیونکہ حماس نے اس وقت تک نئے رہنما کا تقرر نہیں کیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات متوقع ہے
امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات متوقع ہےتصویر: Chaim Zach/Israeli Government Press Office/dpa/picture alliance

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا کہ بلنکن اسرائیلی قیادت سے ایران کی جانب سے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر فائر کیے گئے میزائل بیراج کے خلاف جوابی کارروائی کے بارے میں بھی بات کریں گے۔ امریکی عہدیدار نے کہا کہامریکہ کو خدشہ ہے کہ اسرائیل ایرانکو نشانہ بنائے گا لیکن ساتھ ہی امریکی انتظامیہ ایک ایسے آپریشن کی امید بھی رکھتی ہے، جس سے علاقائی تنازعے میں فوری تیزی نہ آئے۔ امریکہ نے ہی اسرائیل کو تھاڈ میزائل ڈیفنس سسٹم دیا ہے۔ بلنکن اسرائیلی حکام سے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جاری فوجی مہم کے بارے میں بھی بات کریں گے، جس میں اس ایرانی حمایت یافتہ گروپ سے منسلک مالیاتی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اسرائیل کے ساتھ تعاون جاری رہے گا

امریکہ نے لبنان میں فوری جنگ بندی پر زور دینے سے گریز کرتے ہوئے اس تنازعے کے ایک حتمی ''سفارتی حل‘‘ کی امید ظاہر کی ہے، جس سے لڑائی ختم ہو اور شہریوں کو بچایا جا سکے۔ امریکہ اسرائیل کو ہر سال اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ اور اس بات سے قطع نظر کے پانچ نومبر کے صدارتی انتخابات میں نائب صدر کملا ہیریس یا ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوتے ہیں، اسرائیل کے لیے امریکی امداد یونہی جاری رہنے کی توقع ہے۔

 لیکن بلنکن اور ڈیفنس سکریٹری لائیڈ آسٹن نے ایک حالیہ خط میں اسرائیل کو خبردار کیا ہے اگر وہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو بہتر نہیں کرتا، جہاں اقوام متحدہ نے صورتحال کو تباہ کن قرار دیا ہے، تو امریکہ اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد روک سکتا ہے۔

ش ر⁄ ر ب (اے ایف پی)