امریکی کوشش ناکام: پاکستان بچ گیا، شاید تین ماہ کے لیے
21 فروری 2018پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے منگل کو رات گئے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی اس مہم پر رکن ممالک کے مابین موجود اختلافات کی وجہ سے کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ اب پاکستان کے بارے میں ایف اے ٹی ایف کے جون میں ہونے والے اجلاس میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘
تاہم اس بارے میں ابھی تک ایف اے ٹی ایف یا امریکی حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اگر پاکستان کو اس فہرست میں شامل کر دیا جاتا، تو اس کے شہریوں اور کاروباری اداروں کو بیرون ملک مالی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ اس طرح ملکی اقتصادی شعبہ بھی بری طرح سے متاثر ہوتا۔
پاکستان کے لیے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں اعزازی قونصلر ماتھیاس تھائس نے ڈی ڈبلیو اردو کو اس بارے میں بتایا، ’’پاکستان کو خسارے کو کم کرنے کے لیے قرضوں کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان کو اس فہرست میں شامل کر دیا گیا، تو یہ اس ملک کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہو گا، جس سے پاکستان کی ادائیگیوں کی اہلیت متاثر ہو گی۔ اس طرح پاکستان کے اقتصادی طور پر مفلوج ہو جانے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے کہ اسلام آباد کو مالی وسائل مہیا کرنے والے تمام ادارے اپنی طرف سے دیے گئے قرضوں کی تمام رقوم پر ’رسک پریمیم ‘ بھی لگا دیں گے۔‘‘
کہا جا رہا ہے کہ یورپ میں سفارتی سطح پر پیدا شدہ افراتفری اور مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے پاکستان کو دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے میں ناکام رہ جانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے سے بچا لیا۔
امریکا نے پاکستان کے لیے کروڑوں ڈالر کی عسکری امداد روک دی
’پاکستان ’دہرا کھیل‘ کھیل رہا ہے، امریکا کا الزام
’ہمارے وقار پر اب سمجھوتہ نہیں ہوگا‘
امریکا اور اس کے یورپی اتحادی، جن میں برطانیہ، جرمنی اور فرانس بھی شامل ہیں، چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ اسلام آباد حکومت دہشت گردوں سے مالی تعاون روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ذمہ داری رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی نگرانی کرتے ہوئے عالمی مالیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ 1989ء میں قائم کیے جانے والے اس بین الحکومتی ادارے کے رکن ممالک کی تعداد پینتیس ہے۔