1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن دستوں کی بچوں سے جنسی زیادتیاں، نئے شواہد

عابد حسین29 جنوری 2016

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کو وسطی افریقی جمہوریہ میں بچوں سے زیادتی کے مزید شواہد ملے ہیں۔ انسانی حقوق کے کمیشنر نے اِن واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے ان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hljv
تصویر: I. Sanogo/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے ادارے کے سربراہ زید رعد الحسین نے کہا ہے کہ اُن کے ادارے کی ٹیم نے ایسے بچوں کے انٹرویو کیے ہیں جن کے کا جنسی استحصال کیا گیا ہے۔ اُن کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ بچوں سے زیادتی وسطی افریقی جمہوریہ کے دارالحکومت بنگوئی کے ہوائی اڈے کے قریب واقع ایک کیمپ کے نواح میں کی گئی۔ یہ کیمپ اِس ملک میں سن 2013 میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد بےگھر ہو جانے والے افراد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ٹیم نے جنسی زیادتی کے جو چھ نئے واقعات بیان کیے ہیں، اُن کا ارتکاب سن 2014 میں کیا گیا تھا۔ جنسی استحصال کا نشانہ بننے والوں میں چار لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل ہے۔ ان لڑکیوں نے انٹرویو کرنے والی ٹیم کو بتایا کہ اُن کے ساتھ زیادتی کرنے والے یورپی یونین اور فرانسیسی فوجی آپریشن میں شامل افراد تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ زید رعد الحسین نے جنسی استحصال کے اِن واقعات کے حوالے سے یورپی یونین، جورجیا اور فرانسیسی حکام سے رابطہ کر کے انہیں مطلع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشنر زید رعد الحسین نے جنسی استحصال کے نئے واقعات کی نشاندہی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Bundeswehr Einsatz in Bosnien und Herzegowina Archivbild
وسطی افریقی جمہوریہ میں فرانس نے آپریشن سانگاریز پانچ دسمبر سن 2013 سے شروع کر رکھا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

انٹرویو کرنے والی ٹیم کو دو لڑکیوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ زبردستی جنسی فعل کیا گیا اور دو بچیوں نے بتایا کہ انہیں فوجیوں نے سیکس کرنے کے عوض رقم دی تھی۔ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی چاروں لڑکیوں کی عمریں چودہ سے سولہ برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ زید رعد حسین کے مطابق ایسا فعل کرنے والے فوجیوں کے خلاف تادیبی کارروائی صرف اُن کے ملک ہی کرنے کے مجاز ہیں۔ اقوام متحد کی ٹیم کے مطابق تین لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے افراد کا تعلق ممکنہ طور پر یورپی یونین کے EUFOR دستے میں شامل جورجیا کے فوجیوں سے ہو سکتا ہے۔ ایک سات سالہ لڑکی اور نو سالہ لڑکے کے ساتھ زیادتی کا ارتکاب فرانسیسی فوجیوں نے کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی ٹیم نے کُل پانچ بچوں سے انٹرویو کر کے اپنی تازہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

گزشتہ برس بھی اقوام متحدہ کی جانب سے وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن دستوں اور بعض فرانسیسی فوجیوں کی جانب سے جنسی استحصال کے واقعات منظرِ عام پر آئے تھے۔ گزشتہ برس اقوام متحدہ کے وسطی افریقی یونین کے لیے مشن MINUSCA کے چند اراکین پر ایسے الزامات لگائے گئے تھے۔ وسطی افریقی جمہوریہ میں فرانس نے آپریشن سانگاریز پانچ دسمبر سن 2013 سے شروع کر رکھا ہے۔ سابقہ فرانسیسی کالونی کو سن 1960 میں آزادی ملی تھی اور فرانس مختلف اوقات میں اِس ملک میں سات مرتبہ فوجی آپریشن کر چکا ہے۔