امن مذاکرات کی بحالی: پاکستان پہلے لشکر طیبہ کے خلاف کارروائی کرے، بھارت
28 ستمبر 2009نئی دہلی کا اسلام آباد سے یہ مطالبہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی نیو یارک میں ملاقات کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ اتوار کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کی ملاقات ہوئی تھی۔
اس ملاقات کے بعد بھارتی وزیر خارجہ نے صحافیوں سے کہا تھا کہ پاکستان میں مبینہ طور پر موجود عسکریت پسند گروہوں کی سرگرمیاں بھارت کے لئے بہت زیادہ تشویش کا باعث ہیں۔ کرشنا نے کہا: ’’ان عسکریت پسند گروہوں، خاص طور سے لشکر طیبہ کے خلاف واضح انداز کی کارروائی سے ہی بھارت کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوسکتا ہے۔ ‘‘
کرشنا نے قریشی کی اس تجویز کو رد کر دیا، جس میں بھارت پر زور دیا گیا تھا کہ ممبئی حملوں سے آگے کی بات کی جائے اور امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کیا جائے۔ کرشنا نے کہا: ’’کسی بھی طرح کے معنی خیز مذاکرات کے لئے تشدد سے پاک ماحول بہت ضروری ہے۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک علٰیحدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرشنا کے ساتھ اپنی ملاقات کو کامیاب قرار دیا۔ قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ممبئی حملوں کے ضمن میں سات ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی تین اکتوبر سے شروع ہوگی۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ پاکستانی حکومت ممبئی حملوں کے ذمےدار دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو حتمی نتیجے تک پہنچانا چاہتی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں بھارت کے شہر ممبئی میں تین دن تک جاری رہنے والے حملوں میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارتی حکام نے پاکستان کے ساتھ پانچ سال سے جاری امن مذاکرت کے عمل کو روک کر کالعدم لشکر طیبہ پر ان حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا تھا اور اسلام آباد حکومت سے اس عسکری گروہ کے سربراہ حافط محمد سعید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستانی حکومت نے حافظ سعید کو گرفتار کیا تھا تاہم لاہور ہائی کورٹ نے ان کے خلاف مکمل ثبوت نہ ہونے کی بناء پر ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: امجد علی