امن کے فلسفے پر قائم مذہب بدھ مت، مسلم دشمن کیوں؟
12 مارچ 2018گزشتہ ہفتے سری لنکا میں بدھ مت قوم پرست جماعت کی ایما پر بدھ مت پیروکاروں کے گروہ نے مسلمانوں کے خلاف فسادات شروع کیے۔ ان میں تین مسلمان ہلاک ہوئے اور مسلمانوں کی دو سو سے زائد املاک کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب میانمار میں اشین وراتھو نامی شعلہ بیان مبلغ کی قیادت میں انتہائی قوم پرست بدھ مت بھکشوں، ملک میں موجود مسلم اقلیت کے خلاف فوجی کارروائیوں کی پُر جوش حمایت کر رہے ہیں۔ ان فوجی کارروائیوں میں اب تک سات لاکھ روہنگیا اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
میانمار کے پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بھی ایک ممتاز بھکشو اپنے ماننے والوں کو مسلمانوں کی مساجدوں کو جلانے کی اشتہا دینے پر تنقید کی زد میں ہے۔
لیکن آخر ایسی کیا وجہ ہے جو ایک پُر امن اور عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا سمجھے جانے والے مذہب کے پیروکاروں کو اس قدر جارحیت پر اکسا رہا ہے؟
ینگز ٹاون اسٹیٹ یونیورسٹی میں مذہب کے عنوان کے ماہر مائیکل جیریسن کہتے ہیں کہ تاریخ میں کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کی طرح بدھ مت نے بھی مذہب کو تشدد کا جواز بنایا ہے، ’’چاہے سری لنکا ہو میانمار ہو یا پھر تھائی لینڈ، یہاں ایک ہی سوچ پائی جاتی ہے اور وہ ہے کہ بدھ مت عقیدے کو کوئی خطرہ ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ہر علاقے کی اپنی تاریخ ہے جس میں ان کی نظر میں اپنے ہی کوئی اسباب اور محرکات تھے لیکن ان سب کی آپس میں ملی ہوئی کڑی ہے۔
ایشیا میں حالیہ رونما ہونے والے کئی واقعات میں بھکشووں کے اشتعال کا نشانہ مسلمان ہیں۔ طالبان کی جانب سے افغانستان میں بامیان کے مقام پر گوتم بدھ کے مجسمےکو تباہ کرنے، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ’اسلامو فوبیا‘ ایسے واقعات کی بنیاد بنے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اشین وراتھو جیسے بھکشو نے میانمار کی آبادی میں صرف چار فیصد حصہ رکھنے والے مسلمانوں کو بدھ مت کے نام و نشان مٹانے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے طور پر پیش کیا۔
سری لنکا میں 26 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں پہلے انتہا پسند بدھ پیروکاوں کی توجہ تامل ہندوں کو کچلنے میں رہی تاہم تامل ٹائیگرز کو شکست دینے کے بعد ان کی توجہ اب مسلمانوں پر مرکوز ہے۔
بودھ بیوی اور روہنگیا شوہر، زندگی خوف کے سائے مں
بدھا ہوتے تو روہنگیا کی مدد کر رہے ہوتے، دلائی لامہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ بدھ مت بھکشووں کے رہنما بذات خود ملوث ہوئے بغیر کسی بھی وقت پُر تشدد فسادات شروع کر وا سکتے ہیں۔ جیریسن کے مطابق گو کہ تاریخی اعتبار سے یہ درست نہیں اس کے باوجود مسلمانوں کو بدھ مت کا دشمن قرار دیتے ہوئے ان پر سے اعتبار ختم کیا جا سکا ہے اور اب ایک خوف کی فضا قائم کی جا چکی ہے۔